|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2024

خاران :بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن و سابق ایم پی اے خاران ثنا بلوچ نے صدر زمیندار ایکشن کمیٹی خاران ملک منظور احمد نوشیروانی کے ہمراہ بلوچ ہائوس خاران میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انیس سو ستانوے کو سردار اختر جان مینگل کے دور حکومت میں بلوچستان کے زمینداروں کو بجلی کی دی ہوئی

سبسڈی پر مختلف اوقات میں شب خون مارنے کی ناکام کوششیں کی گئی بلوچستان بالخصوص خاران کے زمینداروں کو آٹھ گھنٹے کے بجائے صرف تین گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہیں جو ظلم ہے بلوچستان ایک زرعی صوبہ ہے جسکے باسیوں کے معیشت کا دارومدار زراعت پر منحصر ہیں اور خاران سمیت بلوچستان کے اکثریتی افراد زمینداری سے وابسطہ ہیں جنکو بجلی کی عدم فراہمی قابل مزمت ہے

انھوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کے تین سیشن ہوئے ہیں لیکن مسلط شدہ افراد بلوچستان کے بجلی سمیت دیگر اہم مسائل پر لب کشائی سے گریزاں ہیں انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے خیرخواہ جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کو اسمبلی سے بلوچستان کے حقوق کے حصول کی پاداش میں دور رکھ کر جعلی اسمبلی بنا دی گئی جو پالیسی سازی اور اجتماعی مسائل کو حل کرنے کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے دی ہوئی پالیسی کو دوام بخش دینے میں مصروف عمل ہیں ثنا بلوچ نے کہا کہ خاران میں رخشان یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کا قیام بلوچستان ہائیکورٹ کے پنچ و ایجوکیشن کمپلیکس کے لیئے صوبائی اسمبلی میں قرارداد منظور کرائی اور کاموں کا سلسلہ شروع ہو گیا

جبکہ آخری دوران میں ہمیں الیکشن میں ناکام کرانے کے لیئے ہمارے ان اسکیمات کے فنڈز روک دئیے گئے ثنا بلوچ نے کہا کہ اپنے دور میں کئے گئے اجتماعی اسمکیمات پر ہر صورت عمل درآمد کروائینگے ثنا بلوچ نے کہا کہ آٹھ فروری سے اب تک دو سے تین بڑے واقعات جن میں الیکشن کے روز نوجوانوں کی شہادت سمیت دیگر واقعات ہوئے چوری ڈاکہ زنی عام ہے لیکن اسمبلی فورم پر خاران سے کوئی صدائیں بلند نہیں ہو رہی ہے ہم کسی بھی دکھ تکلیف میں اہل خاران کو تنہا نہیں چھوڑینگے اس موقع پر زمیندار سمیت بی این پی کے سابق ضلعی و تحصیلی عہدداراں و کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھے۔