|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2024

پشاور کی ایپلیٹ ٹربیونل نے سینیٹ انتخابات میں جنرل نشست کے لیے رہنما پاکستان تحریک انصاف اعظم سواتی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے ہیں۔

 ٹربیونل جج جسٹس شکیل احمد نے بتایا کہ ٹیکنوکریٹ نشست پر بعد میں فیصلہ سنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ آج اپیلیٹ ٹربیونل کے جج جسٹس شکیل احمد نے مقدمے کی سماعت کی تھی، اعظم سواتی، ان کے وکیل بیرسٹر وقار اور شکایت کنندہ کیپٹن(ر) صفدر ٹربیونل میں پیش ہوئے، ریٹرننگ افسر نےاعظم سواتی کے جنرل اور ٹیکنوکریٹ نشست پرکاغذات مسترد کیے تھے۔

وکیل اعظم سواتی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کے میرے مؤکل کے کاغذات جنرل اور ٹیکنوکریٹ نشستوں پر مسترد ہوئے ہیں، اعظم سواتی کے کاغذات تاج محمد کے اعتراض پر مسترد ہوئے، اعظم سواتی پرغلط معلومات فراہم کرنےکا اعتراض ہے کہ انہوں نے مقدمات کی تفصیل نہیں بتائی، انہوں نے معلوم مقدمات کی تفصیل دی ہے، نامعلوم مقدمات کے لیے اداروں کو خط لکھا ہے مگر جواب نہیں ملا۔

بیرسٹر وقار کا کہنا تھا کہ اسی کو بنیاد بنا کر اعتراض لگایا ہے کہ اعظم سواتی صادق اور امین نہیں رہے، یہ بات واضح ہے کہ کسی کے پاس کسی کو صادق اور امین قرار دینے کااختیار نہیں ہے، یہ بھی اعتراض ہے کہ اعظم سواتی ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے اہل نہیں ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ اعظم سواتی 1973 میں وکیل بنے، ایل ایل ایم اور پھر لا میں پی ایچ ڈی کی، اعظم سواتی 18 سال سینیٹر بھی رہے اور 2 مرتبہ ٹیکنوکریٹ سینیٹر رہے، وہ 18 سال پہلے ٹیکنوکریٹ تھے اور 18 سال بعد نہیں رہے؟

وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ ایسے مقدمات بھی ہیں جس میں اعظم سواتی نےضمانت لی لیکن کاغذات میں نہیں بتایا، خود کو ٹینکوکریٹ کہنا بھی غلط بیانی ہے۔

اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ وہ یہ دعوی کررہا ہے، یہ غلط بیانی نہیں ہے، اگر حلف پر لکھ کر دیتے اور وہ نہ ہوتے تو پھر غلط بیانی ہوتی۔

بعد ازاں اپیلیٹ ٹریبونل نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

یاد رہے کہ 20 مارچ کو ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے اعظم سواتی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ کیپٹن (ر) صفدر نے اعظم سواتی کے کاغذاتِ نامزدگی پر اعتراض کر رکھا ہے۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ ہم نے عدالت میں ثابت کیا کہ اعظم سواتی نے جعل سازی کی، اسٹامپ پر دستخط جعلی تھے، اس لیے ریٹرننگ افسر آر او نے کاغذات مسترد کیے، اعظم سواتی نے سینیٹ میں جنرل سیٹ اور ٹیکنوکریٹ پر کاغذات جمع کیے تھےے جس کو چیلنج کیا تھا۔

کیپٹن (ر) صفدر نے بتایا کہ اعظم سواتی نے کہا میں نے وکالت کی ہے، عدالت نے ان کا دعوی اڑایا، وکالت کرنے والے بمشکل گزارا کرتے ہیں یہ تو ارب پتی ہیں، اعظم سواتی کو نجی بینک نے تلاش گمشدہ کر رکھا ہے، اعظم سواتی امریکا میں مطلوب ہیں، یہ کیسے سینیٹ کا الیکشن لڑسکتے ہیں؟ جنرل سیٹ پر ڈس کوالیفائی ہوئے اب یہ ٹیکنوکریٹ پر بھی نا اہل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صحت کارڈ کا پیسہ کھاگئے ہیں، 11 سو ارب روپے یہ لوگ ہڑپ گئے ہیں،خیبرپختونخوا نے 10 سال عذاب میں گزارے، 5 سال اور گزاریں گے، خیبرپختونخوا کے عوام نے اپنا بیڑا خود تباہ کیا ہے، یہ 15 سالوں سے نا اہلوں کومنتخب کرتی رہی ہے۔