|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2024

کوئٹہ:  بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بساک مستونگ زون کی پہلی آرگنائزنگ باڈی اجلاس مرکزی چیئرپرسن شبیر بلوچ کی سربراہی میں منعقد کی گئی جس میں مرکزی کمیٹی کے رکن عامر بلوچ بطور مہمان خاص شریک تھے۔

اجلاس میں مرکزی سرکیولر، آئین، تنظیمی امور ، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال کے ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں نئی زونل آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی زمہ داروں نے کہا کہ مستونگ بلوچستان کا وہ علاقہ ہے جہاں سے بلوچ سیاست کی بنیادیں عبدالعزیز کرد جیسے کرداروں نے رکھی تھی اور اسی علمی و سیاسی ماحول کو برقرار رکھنے کیلئے بلوچستان بھر میں بلوچ اکابرین نے انتھک جدوجہد کی اور لازوال قربانیاں دی۔

اس کے بعد سنگت ثناہ جیسے جہدکاروں نے اپنی سیاسی سرگرمیوں سے مستونگ میں سیاسی تاریخ کو زندہ رکھا اور نوجوانوں میں سیاسی شعور کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے درمیان علمی ماحول کو فروغ دیا۔ اسی سیاسی تاریخ کو زندہ رکھتے ہوئے تنظیم آج بلوچ سیاست کی شہہ رگ مستونگ میں اپنی تنظیمی سرگرمیوں کی ابتداء کرنے جارہی ہے جوکہ تنظیم اور قوم کیلئے نیک شگون ہے۔

تنظیم سمجھتی ہے کہ آج مختلف طریقوں سے خاص کر یہاں کچھ بلوچ دشمن حلقوں نے منشیات ، سرداری نظام ، قبائلی سوچ کو لوگوں کے اندر فروغ دے کر اور سیاسی کارکنان کو انتقام ما نشانہ بناکر لوگوں کے سیاسی شعور کو دبایا ہوا ہے۔سیاسی شعور کے باوجود منظم پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے لوگ یہاں سیاسی حوالے سے منتشر ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنماوں نے مزید کہا کہ بلوچ سماج کو ایک ایسی سیاسی طاقت کی ضرورت ہے جس کی بنیاد تنظیم اور اسکی ادارہ جاتی سوچ ہونی چاہیے۔

آج قبائیلی تنازعات، معاشی بے رزگاری، تعلیم سے دور، منشیات اور دیگر منظم پالیسیوں کے تحت بلوچ نوجوان کو اپنی سیاسی اور فکری سوچ اقر سرگرمیوں سے سے دور رکھا گیا ہے۔ ان تمام بلوچ دشمن پالیسیوں کے خلاف تنظیم کا علمی و شعوری پروگرام موجود ہے۔ مستونگ کی سرزمین پر جو بیج سوسال پہلے بویا گیا اسے آج بلوچ نوجوان اپنی جدوجہد سے بانج نہیں ہونے دیں گے۔

ان تمام بیماریوں کو جڑ سے اکھاڑنے اور دوبارہ سیاسی ماحول کو پروان چڑھانا کیلیے موجودہ وقت و حالات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ تنظیم ان پالیسیوں کے خلاف ایک منظم طریقے کار کی بنیاد پر آگے آئیں اور اس جدوجہد کو مزید وسیع و توانا کریں۔ مرکزی رہنماوں نے مزید کہا کہ مستونگ اور اس سے ملحقہ علاقہ جات میں بڑی تعداد میں بلوچ طالبعلم اور نوجوان سیاسی و علمی سرگرمیوں سے دور انفرادیت کا شکار ہوکر زوال ہورہے ہیں جس کی وجہ سے پورا معاشرہ جمود کا شکار ہورہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *