میڈیا کاذمہ دارانہ کردار، حکمرانوں کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان؟

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں جب بھی حالات سنگین ہوتے ہیں تو اس دوران میڈیا خود اپنے تئیں ایڈیٹوریل پالیسی کے حوالے سے ردوبدل کرتی ہے اور اس میں خاص کوشش یہ کی جاتی ہے کہ انتشار اور افراتفری کو ہوا نہ دی جائے بلکہ مثبت انداز میں جو کچھ ہورہا ہے اسے سامنے لایا جائے تاکہ کسی طر ح بھی عوام ذہنی کوفت میں مبتلا نہ ہوجائیں یا پھر فریقین کے درمیان کسی طرح کی انتشاری کیفیت پیدا نہ ہوجائے ۔ گوکہ میڈیا پر قدغن ہر دور میں لگایاگیا ہے مگر اس کی وجوہات میں انتشار افراتفری، بلاجواز پروپیگنڈا شامل ہی نہیں رہا ہے بلکہ غیرجانبدارانہ صحافت کا عنصر ہی حکمرانوں پر حاوی رہا ہے جس کی وجہ سے ناخوش رہتے ہوئے مختلف طریقوں اور حربوں کے ذریعے میڈیا کی آواز دبانے کی کوششیں کی گئیں۔

مہنگائی کی بڑھتی شرح، حکومتی سطح پر فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت

Posted by & filed under اداریہ.

پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں چینی کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ادارہ شماریات نے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتِ فروخت کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔پاکستان کے مختلف شہروں میں چینی 120 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے، شہری سرکاری ریٹیل قیمت سے 25 سے 30 روپے فی کلو تک مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔حکومت کی جانب سے مقرر کردہ چینی کی ریٹیل قیمت 89 روپے 75 پیسے ہے لیکن اوپن مارکیٹ میں چینی 120 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو سے عوام کی امیدیں اورتوقعات

Posted by & filed under اداریہ.

وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو دوسری بار بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہوچکے ہیں ، میرعبدالقدوس بزنجو کے متعلق یہ بات زبان زدعام ہے کہ وہ سب کو ساتھ لیکر چلنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں جب 2018ء کے اواخر میں وہ چند ماہ تک وزیراعلیٰ بلوچستان کے فرائض سرانجام دیئے تھے تو اس دوران انہوں نے حکومت اوراپوزیشن ارکان دونوں کو برابری کی بنیاد پرترجیح دی تھی فنڈز اور اسکیمات کے معاملے پر کسی طرح کے اعتراضات نہیں اٹھائے گئے تھے ۔

امریکہ اورطالبان حکومت کے درمیا ن فاصلے کب تک؟

Posted by & filed under اداریہ.

امریکہ کی جانب سے افغانستان میں طالبان حکومت کو فی الحال کوئی خاص اہمیت نہیں دی جارہی اور نہ ہی امریکی اتحادی اس حوالے سے کوئی خاص دلچسپی لے رہے ہیں چونکہ انخلاء کے اول روز سے ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے یہی مؤقف سامنے آیا ہے کہ ان کی نظریں افغانستان پر لگی ہوئی ہیں کہ مستقبل میں وہاں کس طرز پر طالبان اپنی پالیسی مرتب کریں گے جس کے بعد یہ طے کیاجائے گا کہ افغان حکومت کے ساتھ روابط کس بنیاد اور طریقے کار کے ذریعے رکھے جائیں گے ۔اب حال ہی میںامریکہ کی جانب سے افغانستان کے لیے رقم جو امداد کی صورت میں دینے کا اعلان کیاگیا اس میں بھی آزادتنظیموں کی مدد لی جائے گی افغان حکومت کو براہ راست یہ رقم نہیں دی جائے گی۔

میرعبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب، حکومت واپوزیشن نمائندگان کی امیدیں

Posted by & filed under اداریہ.

میرعبدالقدوس بزنجو بلوچستان اسمبلی میں بلا مقابلہ نئے قائد ایوان منتخب ہو گئے۔ڈپٹی اسپیکرسرداربابر موسیٰ خیل کی زیرصدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار کے مقابلے میں کسی نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔عبدالقدوس بزنجو کو39 ووٹ ملے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء جام کمال نے اپنی ہی جماعت کے باغی اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر اسمبلی میں ہونے والی رائے شماری سے ایک روز قبل ہی وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد بی اے پی نے نئے وزیراعلیٰ کے لیے عبدالقدوس بزنجو کو نامزد کیا تھا۔سال2018 کے عام انتخابات میں عبدالقدوس بزنجو آواران سے بلوچستان عوامی پارٹی کی ٹکٹ پر منتخب ہوئے۔ انہیں اسپیکربلوچستان اسمبلی کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

کالعدم تنظیم کااحتجاج، ملک کوبحرانات کاسامنا، قومی بحث کی ضرورت

Posted by & filed under بلوچستان.

کالعدم تنظیم کی جانب سے اس وقت پنجاب کے مختلف اضلاع میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس سے حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ اس وقت ان تمام اضلاع میں امن وامان کے حوالے سے غیریقینی جیسی صورتحال پیدا ہوئی ہے یقینا یہ کسی طور پربھی ملکی مفاد میں نہیں خاص کر اس وقت کہ ملک مختلف مسائل اور بحرانات کا سامنا کررہا ہے اوریہی اہم وقت ہوتا ہے جب تمام سیاسی جماعتوں کا کردار ایک ہی بیانیہ کو متعارف کرائے، ایک پیج پر رہتے ہوئے ملک کے وسیع ترمفاد میں فیصلے کیے جائیں، سیاسی ومذہبی جماعتوں کو ان نازک حالات کا ادراک کرتے ہوئے موجودہ حالات کو مزید کشیدگی سے روکنے کے لیے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پالیسی بنانی چاہئے مگر بدقسمتی سے گزشتہ تین سالوں کے دوران بہت سارے چیلنجز اور معاملات سامنے آئے مگر حکومت اوراپوزیشن ایک ساتھ دکھائی نہیں دیئے اور نہ ہی قومی سلامتی کے حوالے سے بیٹھک لگاتے ہوئے داخلی وخارجی معاملات سمیت معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لیے میکنزم تیار کیا گیا۔

کوروناویکسی نیشن اوررپورٹس کے جعلی سرٹیفکیٹس کے انکشافات

Posted by & filed under اداریہ.

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے بعداس کے واضح اثرات سامنے آرہے ہیں ،ملک بھر میں کاروبار سے لے کر تعلیمی سرگرمیوں تک بحال ہوچکی ہیں عوام جو پہلے خوف میں مبتلاہوکر زندگی گزار رہے تھے اب بلاجھجھک زندگی رواں دواں ہے جوکہ ایک انتہائی اچھی بات ہے۔ پاکستان میں کورونا سے مزید 13 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 516 نئے کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔ ملک بھر میں کورونا کے 38430 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 516 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ وائرس سے 13 ہلاکتیں ہوئیں۔سرکاری اعداد وشمارکے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 1.34 فیصد رہی۔سرکاری پورٹل کے مطابق ملک میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 28405 ہو گئی اور مجموعی کیسز 12 لاکھ 70 ہزار 322 تک جا پہنچے ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 23982 ہے۔اس کے علاوہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 717 مریض کورونا سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 12 لاکھ 17 ہزار 935 ہو گئی ہے۔

ملک میں مہنگائی کا 70 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،عوام کیلئے تبدیلی کا بھیانک تحفہ

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں گزشتہ تین سالوں سے عوام کسی اچھی خبرکے منتظر ہیں کہ حکومتی سطح پر انہیں کوئی خوشخبری مل جائے جس کا براہ راست تعلق ان کی زندگی میں بڑی معاشی تبدیلی سے ہو مگر شومئی قسمت آئے روز ایک نیا پہاڑ عوام پر گرادیاجاتا ہے جس میں مہنگائی سرفہرست ہے ۔عوام کیلئے سیاسی کھینچا تانی کشیدگی قابل برداشت ہوسکتی ہے کیونکہ ستر سالوں کے دوران ملک میں بڑے سیاسی اتار چڑھاؤ آج تک لوگ دیکھتے آئے ہیں اور اس عمل کے عادی بھی ہوچکے ہیں کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں یہاں تک کہ جمہوریت کا راگ الاپتے نہ تھکنے والی سیاسی جماعتوں نے نظام کو اس قدر مفلوج بناکر رکھ دیا ہے کہ پارلیمان کا تقدس اوراہمیت عوام میں اب وہ نہیں رہی جس سے کبھی توقعات وامیدیں وابستہ رکھے ہوئے تھے۔

بلوچستان میں گیس کے بڑے ذخائر،لیکن اہل بلوچستان محروم وپسماندگی کا شکارکیوں؟

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان میں گیس کے بڑے ذخائر،لیکن اہل بلوچستان محروم وپسماندگی کا شکارکیوں؟
21اکتوبر 2021ء کو بلوچستان کے ضلع کوہلو سے گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈکے ترجمان کے مطابق گیس ذخائر جندران ویسٹ ایکس ویل سے دریافت ہوئے ہیں جس سے یومیہ 24 لاکھ ایم ایم سی ایف ڈی گیس نکلے گی۔ترجمان کا کہنا ہے کہ 1627 میٹر گہرائی کے بعد گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔او جی ڈی سی ایل کے مطابق ملک میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں، جندران ویسٹ ایکس-1 کنواں کی دریافت ملک میں گیس کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال 2020فروری میں بھی گیس کے بہت بڑے ذخائر ضلع قلات سے دریافت ہوئے تھے۔تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی سرکاری کمپنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کی زیر ملکیت بلوچستان میں مارگینڈ بلاک سے دس کھرب مکعب فٹ گیس کے ذخائر دریافت ہونے کا امکان ظاہرکیاگیاتھا۔پی پی ایل پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ بلوچستان کے ضلع قلات میں مارگینڈ ایکس ون بلاک سے ہائیڈرو کاربن دریافت ہوئی ہے تاہم کمپنی نے ان ذخائر کے اصل سائز کا اعلان نہیں کیا۔مارگینڈ ایکس ون میں 30 جون 2019 کو کھدائی کا آغاز کیا گیا تھا اور 4،500 میٹر کی گہرائی میں ماڈیولر ڈائنامکس ٹیسٹنگ (ایم ڈی ٹی) سے ہائیڈروکاربن کی موجودگی کے شواہد ملے۔کنویں کے ڈرل اسٹیم ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ ایک دن کی پیداوار 10.7 ملین مکعب فٹ گیس اور 132 بیرل مائع ہو سکتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گیس کے ذخائر سے متعلق حتمی اعدادوشمار کنویں کی کھدائی مکمل ہونے کے بعد ہی معلوم ہو سکیں گے۔کمپنی کی جانب سے جاری ابتدائی بیان میں کہا گیا مارگینڈ بلاک کی ساخت پر مبنی ابتدائی تخمینے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس بلاک میں ایک کھرب مکعب فٹ ذخائر موجود ہیں تاہم مزید کنویں کھودنے سے اس اندازے کی تائید ہو سکے گی۔گزشتہ15 سال میں دریافت ہونے والے یہ گیس کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ اس سے ایل این جی کم درآمد کرنی پڑے گی اور ملک کو 900 ملین ڈالر کی بچت ہوسکتی ہے۔پاکستان میں گھریلو گیس کی پیداوار سال2000 سے چار بلین مکعب فٹ یومیہ پر برقرار ہے جبکہ اس کے استعمال میں کئی گنا اضافہ ہوا اور ذخائر میں ہر سال سات فیصد کے حساب سے کمی آ رہی ہے۔ملک کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پاکستان گیس درآمد بھی کرتا ہے۔ حکومت ملک میں پیدا ہونے والی گیس کی لاگت میں 100 فیصد اضافے کے ساتھ عوام کو فروخت کر رہی ہے۔بلوچستان میں دہائیوں سے گیس ویسے ہی نکل رہی ہے مگر اس کافائدہ کبھی بلوچستان کے عوام کو نہیں ملا ،ظلم کی طویل داستان ہے گیس کی مد میںملنے والے محاصل اور منافع سے بھی بلوچستان کے عوام محروم ہیں حالانکہ اگر انہی وسائل کی رقم بلوچستان پر خرچ کی جاتی تو آج حقیقی معنوں میں یہ خطہ تبدیل ہوچکاہوتا ، یہاں روزگار سمیت تمام تر بنیادی سہولیات لوگوں کو دہلیز پر فراہم ہوتیں مگر ان تمام وسائل سے حکمرانوں نے ہی فائدہ اٹھایا ہے۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ بلوچستان اپنے ہی گیس سے اس قدر محروم ہے کہ سرد علاقوں میں شدید سردی کے دوران گیس نایاب ہوجاتی ہے ،گیس پریشر میں کمی کی جاتی ہے جبکہ بلوچستان کے چند علاقوں کو چھوڑ اکثرعلاقوں میں گیس کی سہولت سرے سے دستیاب ہی نہیں۔ بلوچستان کا وہ علاقہ جہاں سے گیس دریافت ہوا ہے وہاں کے مکین لکڑیاں جلاکر اپنا گزارا کرتے ہیں ۔بہرحال دہائیوں پر محیط یہ ناانصافی کا سلسلہ جاری ہے جس کے ازالے کے دعوے تو کئے گئے مگر اہل بلوچستان کے حصے میں محرومی وپسماندگی کے سواکچھ نہیں آیا۔

بلوچستان میں سیاسی تبدیلی مذاق بن گیا

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان میں سیاسی تبدیلی اب مذاق بن چکا ہے کس کے پاس کتنی اکثریت ہے واضح نہیں ہو رہا ،دعوے تو اب بھی باپ جماعت کے حکومتی اورناراض اراکین کی جانب سے اکثریت کے کئے جارہے ہیں، بظاہر تو ناراض اراکین نے ایک پاور شو کردیا ہے جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کے اتحادی اتنے پُرامید ہیں کہ عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کرنے والے بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں صرف تحریک جمع کروانے تک چند ارکان کے ساتھ دکھاوے کے طور پر نظرآرہے ہیں مگر ووٹنگ کے روز وہ اپنے وعدے کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے حق میں ووٹ دینگے ۔