سیلاب متاثرین کی مشکلات، وبائی امراض نے گھیرلیا

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے وبائی امراض پھیلنے لگے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں بڑی تعداد میں بچے، خواتین ، بزرگ سب ہی متاثر ہورہے ہیں ۔ بلوچستان میں بعض علاقوں میں ڈائریا، گیسٹرو، ملیریا سمیت دیگر بیماریاں رپورٹ ہورہی ہیں ۔محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے تمام تر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ بی ایم سی میں سب سے زیادہ متاثرین آرہے ہیں جن کو علاج معالجے سمیت ٹیسٹ کے حوالے سے بھی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ اس کے تدارک کے متعلق ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ابرآلود پانی جو کہ انسانی صحت کے لیے زہر بن چکا ہے سیلابی پانی کاپینے کے پانی میں ملاوٹ ہوچکا ہے اس کی وجہ سے وبائی امراض پھیلتے جار ہے ہیں واٹرفلٹرپلانٹ تو نہیں لگ سکتا مگر اسپرے کم ازکم کیاجاسکتا ہے اس لیے تمام ضلعی انتظامیہ کو اس کا پابندبنایاجائے کہ فوری طور پر اسپرے کے عمل کو شروع کیاجائے اورزہرآلود پانی سے بچاؤ کے لیے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے تاکہ وبائی امراض سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقصان نہ پہنچے۔ پہلے سے ہی سیلاب متاثرین مصیبت میں گِرے ہوئے ہیں وبائی امراض ان کی مشکلات بڑھارہی ہیں لہٰذا حکومت اس پر سنجیدگی سے توجہ دے تاکہ قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے ۔دوسری جانب جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرین وبائی بیماریوں کا شکار ہو گئے۔جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرین مختلف بیماریوں کی لپیٹ میں آگئے۔

وفاقی اورصوبائی حکومت کی سیلاب متاثرین کیلئے اقدامات

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے بننے والے سیلاب نے بہت بڑے پیمانے پر نقصانات پہنچائے ہیں جانی ومالی حوالے سے بہت زیادہ نقصانات ہوئے ہیں جس کا تخمینہ فی الوقت نہیں لگایا جاسکتا مگر اس تباہی نے پورے بلوچستان کو جام کرکے رکھ دیا ہے ہر طبقہ اس سے متاثر ہوا ہے شہر قصبے، بستیاں، دیہات کوئی بھی اس آفت سے محفوظ نہیں رہا ہے اب تک لوگ اس مصیبت میں گِرے ہوئے ہیں ، پیاروں سے محروم ہوگئے ہیں، سروں سے چھت چھن چکی ہے، کاروبار تباہ ہوگیا ہے نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں سیلاب کے اثرات اب بھی موجود ہیں۔ گیس اور بجلی کا مسئلہ بھی زیادہ شدت اختیار کرگیا ہے، شاہراہیں متاثر ہونے سے متاثرین کی بحالی کے کاموں میں مشکلات کے ساتھ زمینداروںکو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اس بڑے بحرانی کیفیت سے نکلنے کے لیے بڑے پیمانے پر جنگی بنیادوں پراقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم میاں شہباز شریف نے یونیسیف اور دیگر عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ بچوں کی جانیں بچانے لیے امداد دیں۔

ملک میں بحران، سیاست کب تک ہوگی؟

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے بھی حالیہ بارشوں اورسیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس سمیت امداد دی جارہی ہے مگر افسوس ہمارے یہاں سیاست کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔اپوزیشن کی جانب سے دھڑادھڑ جلسے جلوس کئے جارہے ہیںجہاں اپوزیشن کی حکومت ہے وہاں ریلیف پر زیادہ توجہ دینے کی بجائے جلسے کرکے اگلی باری کی بات کی جارہی ہے، آخری میچ کا ذکر کیاجارہا ہے کبھی عمران خان صاحب فرماتے ہیں کہ چار نام میرے پاس ہیں اگر کچھ ہوا تو انہیں سامنے لاؤنگا، مجھے دیوار سے لگایا جارہا ہے، مقدمے بنائے جارہے ہیں میں زیادہ خطرناک ہوتا جارہاہوں ۔بہرحال اگر عمران خان کی جان کو خطرہ ہے چار نام ہیں تو متعلقہ اداروں کو آگاہ کردیں مگر بیرونی مبینہ خط کی طرح یہ نام بھی ہوا میں تیر چلانے جیسے لگ رہے ہیں۔ اگر واقعی معاملہ سنجیدہ ہے تو کیونکر ناموں کو خفیہ رکھ کر ایک انتشار کی کیفیت پیدا کی جارہی ہے۔ خدارا سیاست سے اس وقت توگریز کیاجائے اور حکومت بھی مقدمات پر زیادہ زور دینے کی بجائے سیلاب متاثرین کی امداد اور ان کی بحالی پر اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرے، نہیں تو مسائل مزید بڑھیں گے ۔تاریخ میں پہلی بار ایسا دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ملک میں انسانی بحران پیدا ہو ا ہے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے لوگوں کا سب کچھ تباہ ہوکر رہ گیا ہے مگر سیاستدان یکجاہوکر کام کرنے کو تیار نہیں ،تاریخ میں یہ بات لکھی جائے گی کیونکہ جب اس طرح کے حالات بنتے ہیں تو ریکارڈ کا حصہ بنتے ہیں جس کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ دوسری جانب چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی جس کی وجہ سے سیلاب نے تباہی مچا دی۔چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے سیلاب سے متعلق پریس بریفنگ میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

ملک میں بحران، سیاست کب تک ہوگی؟

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے بھی حالیہ بارشوں اورسیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس سمیت امداد دی جارہی ہے مگر افسوس ہمارے یہاں سیاست کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔اپوزیشن کی جانب سے دھڑادھڑ جلسے جلوس کئے جارہے ہیںجہاں اپوزیشن کی حکومت ہے وہاں ریلیف پر زیادہ توجہ دینے کی بجائے جلسے کرکے اگلی باری کی بات کی جارہی ہے، آخری میچ کا ذکر کیاجارہا ہے کبھی عمران خان صاحب فرماتے ہیں کہ چار نام میرے پاس ہیں اگر کچھ ہوا تو انہیں سامنے لاؤنگا، مجھے دیوار سے لگایا جارہا ہے، مقدمے بنائے جارہے ہیں میں زیادہ خطرناک ہوتا جارہاہوں ۔بہرحال اگر عمران خان کی جان کو خطرہ ہے چار نام ہیں تو متعلقہ اداروں کو آگاہ کردیں مگر بیرونی مبینہ خط کی طرح یہ نام بھی ہوا میں تیر چلانے جیسے لگ رہے ہیں۔ اگر واقعی معاملہ سنجیدہ ہے تو کیونکر ناموں کو خفیہ رکھ کر ایک انتشار کی کیفیت پیدا کی جارہی ہے۔ خدارا سیاست سے اس وقت توگریز کیاجائے اور حکومت بھی مقدمات پر زیادہ زور دینے کی بجائے سیلاب متاثرین کی امداد اور ان کی بحالی پر اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرے، نہیں تو مسائل مزید بڑھیں گے ۔تاریخ میں پہلی بار ایسا دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ملک میں انسانی بحران پیدا ہو ا ہے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے لوگوں کا سب کچھ تباہ ہوکر رہ گیا ہے مگر سیاستدان یکجاہوکر کام کرنے کو تیار نہیں ،تاریخ میں یہ بات لکھی جائے گی کیونکہ جب اس طرح کے حالات بنتے ہیں تو ریکارڈ کا حصہ بنتے ہیں جس کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ دوسری جانب چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی جس کی وجہ سے سیلاب نے تباہی مچا دی۔چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے سیلاب سے متعلق پریس بریفنگ میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

ملک میںگھمبیرصورتحال، بہترین پالیسیوں کی ضرورت!

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے فصلوں کی تباہی کے بعد ملک بھر میں سبزی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔راستوں کی بندش کے باعث قیمتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، ٹماٹر اور پیاز کے دام سب سے اوپر ہیں، پیاز 300 روپے فی کلو سے بھی زائد پر فروخت ہو رہا ہے۔ٹماٹر کی قیمت 250 سے 300 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، آلو ایک سو بیس روپے تک بھی مل رہا ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے پیاز اور ٹماٹر کی دستیابی اور قیمتوں میں کمی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔وزارت تجارت نے ایران اور افغانستان سے پیاز، ٹماٹر درآمد کرنے کی سمری تیار کرلی۔

آئی ایم ایف قسط کی منظوری، پی ٹی آئی کی سازش!

Posted by & filed under اداریہ.

پاکستان معاشی دیوالیہ ہونے سے بچ گیا آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط منظور کرلی گئی۔ یہ ایک ایسے موقع پر ہوا جب پاکستان بدترین حالات سے گزررہا ہے ایک طرف معاشی تنزلی تو دوسری جانب سیلاب نے پورے ملک کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں بڑے پیمانے پر انسانی اموات رپورٹ ہوئی ہیں ،لوگ بے گھر ہوگئے ہیں روزگار تباہ ہوگیا ہے ان کا سب کچھ اب ختم ہوکر رہ گیا ہے مگر گزشتہ چند دنوں سے اچھی خبریں بھی آرہی ہیں عالمی سطح پر سیلاب زدگان کی بحالی کے حوالے سے دوست ممالک سمیت عالمی تنظیموں کی جانب سے بھی مالی امداد کی جارہی ہے جس سے یہ امید نکلی ہے کہ جلد سیلاب متاثرین کو مشکل سے نکالاجائے گا۔مگر صدافسوس اس تمام تر صورتحال کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماء اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پنجاب اور کے پی کے وزاء خزانہ کوآئی ایم ایف فنڈ کے متعلق خط لکھنے کو کہا جس میں وہ باقاعدہ ہدایات دے رہے ہیں کہ سرپلس کے حوالے سے جو ہم نے کمٹمنٹ کی ہے اسے پورا نہیں کرسکتے کیونکہ سیلاب کی صورتحال ہے۔

بلوچستان کی اخباری صنعت ،وفاق کے توجہ کے منتظر

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں مقامی اخباری صنعت کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کی بڑی وجہ اس صنعت پر خاص توجہ نہ دینا ہے۔ مقامی اخبارات سے بڑی تعداد میں غریب صحافیوں کا روزگار جڑا ہوا ہے ۔ پرنٹ میڈیا کا کردار اگر دیکھاجائے تو انتہائی اہم ہے جس میں عام لوگوں سے لے کر سیاسی جماعتوں تک سب کو بہت زیادہ جگہ دی جاتی ہے، علاقائی مسائل کی نشاندہی ان کی ترجیحات میں شامل ہوتے ہیں ۔سب سے زیادہ اس وقت بلوچستان میں اخباری صنعت متاثر ہے جسے اشتہارات کی مدمیں اس طرح اہمیت نہیں دی جاتی جس طرح وفاق دیگر صوبوں کو دیتا ہے جبکہ بلوچستان حکومت اپنے بجٹ کے لحاظ سے اشتہارات دیتی ہے۔

موجودہ وسابقہ حکومتی پالیسی میں کیافرق ہے؟ عوام کاغم وغصہ

Posted by & filed under اداریہ.

ملک میں اس وقت بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ,شدید گرمی کے دوران غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کمرشل اور گھریلو صارفین شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہوکر رہ گئے ہیں۔ ملک کا شاید ہی کوئی ایسا قصبہ ہو جہاں لوڈشیڈنگ نہ کی جارہی ہو جب پچھلی حکومت کے دورمیں طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہوتی تھی تو موجودہ حکومت میںشامل جماعتیں سراپااحتجاج ہوتی تھیں اور پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے یہ کہتے تھے کہ ان کے پاس کوئی پالیسی نہیں اور نہ ہی کوئی بہترین ٹیم موجود ہے جو ملک کو توانائی سمیت دیگر بحرانات سے نکال سکے جبکہ سابقہ اپوزیشن اور موجودہ حکومت کے ذمہ داران ہر جگہ یہ دعویٰ کرتے دکھائی دیتے تھے کہ اگر وہ حکومت کی بھاگ ڈور سنبھال لینگے تو ملک کو مسائل سے نکال کر عوام کو بہت حد تک ریلیف فراہم کرینگے۔

پاکستان کیلئے بڑی خوشخبری، اقتصادی ترقی یقینی ہونے کے امکانات

Posted by & filed under اداریہ.

پاکستان کی کوششیں رنگ لے آئیں، فیٹف کے دیئے گئے اہداف مکمل ہو گئے اور اس طرح پاکستان نے ایک ذمہ دارریاست کا ثبوت دیا۔پاکستان نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی روایت برقرار رکھی، افواج پاکستان نے حکومت اور اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا۔

ن لیگ کی حکومتی خواہش، عوام کا غصہ، لندن پلان کا آپشن

Posted by & filed under اداریہ.

حکومت بڑی مشکل میں پھنس گئی ہے۔ وفاقی وزراء کی جانب سے جس طرح کے بیانات معاشی صورتحال پر دیئے جارہے ہیں بالکل پی ٹی آئی کے ٹریک اور طرز کی ہیں، عوام سے اخراجات کم کرنے کی اپیلیں کی جارہی ہیں ۔یہی باتیں پی ٹی آئی کے وزراء کرتے رہتے تھے کہ آدھی روٹی کھائیں، دودھ کا استعمال کم کریں وغیرہ وغیرہ اب احسن اقبال جیسے ذمہ دار اور سنجیدہ سیاستدان بھی عوام کوچائے کم پینے کا مشورہ دے رہے ہیں۔