وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے مختلف معاملات پر بات کی مگر سب سے اہم مسئلہ مہنگائی کا تھا جس پر وزیراعظم نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کے لیے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی اور اگلے بجٹ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی نہ بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔ یہ انتہائی خوش آئند فیصلہ ہے اس سے عام لوگوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا کیونکہ پیٹرول سستا ہوگا تو چیزوں کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور غریب عوام اپنی ضروریات کی اشیاء سستے داموں میں خریدسکیں گے ۔
سی پیک کا منصوبہ نہ صرف گوادر اور بلوچستان بلکہ پاکستان کے تمام صوبوں کے لیے ترقی و خوشحالی کے عظیم دور کی نوید ہے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ہمارے لیے مستقبل کی تعمیر میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، یہ منصوبہ چین کے عظیم الشان ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا حصہ ہے جو چینی قیادت کے بین الاقوامی وژن کا آئینہ دار ہے۔ 15 ارب روپے کی خطیر لاگت کا یہ منصوبہ گوادر بندرگاہ کو کوسٹل ہائی وے سے منسلک کرے گا۔ 19کلومیٹر طویل اس ایکسپریس وے کی تکمیل سے ہر قسم کی ٹریفک کو گوادر بندرگاہ تک آسان رسائی ملے گی۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ کے وقت روس یوکرین تنازعے پر دنیا کے ممالک کے ردعمل پر بحث ہورہی تھی کہ یہ وقت مناسب تھا کہ وزیراعظم پاکستان روس کا دورہ کریں کیونکہ اس سے یہ تاثر جارہا ہے کہ پاکستان روس کے ساتھ ہے، دنیا میں ایک غلط پیغام جارہا ہے اس لیے یہ دورہ وقت کی مناسبت سے بہتر نہیں تھا۔ بہرحال اس تمام معاملے پر وزیر خارجہ نے کھل کر بات کی۔ وزیر داخلہ شاہ محمود قریشی نے روس یوکرین تنازع پر پاکستان کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی کیمپ کا حصہ نہیں، وزیراعظم کا دورہ روس دو طرفہ تعلقات کے تناظر میں تھا۔
روس یوکرین کشیدگی اب جنگ میں تبدیل ہوگئی ہے۔روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد 8 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین کا ایئر ڈیفنس نظام تباہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ یوکرینی فوج کے سپریم کمانڈر ان چیف نے روسی فوجوں کو زیادہ نقصان پہنچانے کا حکم دیا ہے
ملک میں سیاسی ہلچل جاری ہے، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سیاسی سرگرمیوں میں بہت تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے ،اہم بیٹھک لگ رہے ہیں بڑے قائدین خود میدان میں دکھائی دے رہے ہیں اور اس میں ایجنڈا حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کالانا ہے اور اسی سلسلے میں نہ صرف اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے ملاقاتیں کررہی ہیں بلکہ حکومتی اتحاد میںشامل جماعتوں کے ساتھ بھی رابطے اور بیٹھکیں لگارہی ہیں ۔
بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی حالت زار اور معیار سے ہر ذی شعور واقف ہے کہ بلوچستان کے نوجوان ملک کے دیگر بڑے شہروں میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے جاتے ہیں جبکہ پرائمری سطح پر بھی خاص تبدیلی نہیں آئی باوجود اس کے کہ ماضی کی حکومتوں نے خطیر رقم تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لیے مختص کررکھی تھی تاکہ تعلیمی اداروں کی حالت زار بہترہونے کے ساتھ معیاری تعلیم بچوں کو مل سکے۔مگر افسوس کہ آج بھی ہزاروں کی تعداد میں بچے اسکول سے باہر ہیں
ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری اضافے کے بعد اب بجلی کی قیمت میں بڑے اضافے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست نیپرا کو بھیج دی ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو سی پی پی اے کی جانب سے دی گئی درخواست میں بجلی فی یونٹ 6 روپے 10 پیسے مہنگی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔نیپرا کاکہنا ہے کہ درخواست جنوری کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی ہے جس پر سماعت 28فروری کو ہوگی۔سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست کے الیکٹرک کے سوا تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے ہے۔واضح رہے کہ حال ہی میں پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے 3 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔
ملک میں حالیہ بحرانات انتہائی سنگین شکل اختیار کرتے جار ہے ہیں، عوام کو تسلی دینے کی بجائے اخلاق سے عاری معاملات موضوع بحث بن چکی ہیں۔ جب ملکوں کو بڑے چیلنجز کا سامنا رہتا ہے تو صاحب اقتدار، اپوزیشن سمیت تمام حلقے درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور آنے والے بحرانوں کو روکنے کیلئے قومی پالیسی بنانے کیلئے سرجوڑ لیتے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے ملک میں ایسا کوئی ماحول دکھائی نہیں دے رہا ہے بلکہ سیاسی اہداف کے حصول کیلئے نجی معاملات پر سیاست اور بحث کی جارہی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے بلوچستان کے بیروزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کے ذرائع پیدا کرنے کے لیے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے باقاعدہ طور پر اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے جوانتہائی خوش آئندامرہے۔ اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے تمام محکموں میں جہاں آسامیاں خالی ہیں انہیں میرٹ کی بنیاد پرپُر کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ مستقبل کے معمار محکموں کے اندر اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ اس کے علاوہ بھی جتنے میگا منصوبوں پر کام چل رہا ہے ان پر بھی وزیراعلیٰ بلوچستان اپنی ٹیم کے ساتھ ملکر روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے بیٹھک لگارہے ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر نوجوانوں کو پُرکشش روزگار دیا جاسکے جس سے ان کی زندگی میں بڑی تبدیلی رونما ہوسکے۔
پاکستان میں اس سب سے بڑا چیلنج معاشی اورسفارتی حوالے سے دنیا کے ممالک سے قرابت کا ہے۔ انتہائی ضروری ہے کہ موجودہ حالات میں ملکی معیشت کو فروغ دینے کے لیے عالمی منڈی تک رسائی حاصل کی جائے جبکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف مائل کرنا ہوگا جس کے لیے ضروری ہے کہ انہی ممالک کے سربراہان اور سفیروں سے ملاقاتوں اور رابطوں کو تیز کیا جائے جس طرح سے چین اور روس کے ساتھ پاکستان کے بہترین تعلقات چل رہے ہیں اسی طرح دیگر ممالک کوبھی اپنے قریب لانے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔ جب تک پاکستان کے پروڈکٹس عالمی منڈی تک نہیں پہنچتے اور بیرونی سرمایہ کاری نہیں آتی تو ملکی معیشت اوپر نہیں جائے گی۔