اسلام آبادکی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست کو مسترد کردیا۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکلاء نے اسلام آباد کی سیشن عدالت سے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے درخواست کو خارج کردیاگیا۔
ملک میں انتخابات کے حوالے سے تقریباََ تمام سیاسی جماعتیں آئین کے مطابق متفق دکھائی دیتی ہیں کہ آئین کی پاسداری ضروری ہے اس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے یہی باتیں کی جارہی ہیں کہ وہ الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ اس وقت ملک میں بہت سارے چیلنجز نے سراٹھالیا ہے اور وفاقی حکومت شدید تنقید کی زد میں ہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ملکی معیشت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے اور نہ ہی کوئی واضح پالیسی دکھائی دے رہی ہے جس سے حالات کے مطابق تجزیہ کیاجائے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران حالات بہتری کی طرف جائینگے بلکہ خود سیاسی جماعتیں یہ باتیں کہہ رہی ہیں کہ معاشی حالات الیکشن کے بعد بننے والی حکومت کے لیے بھی ایک چیلنج کے طور پر سامنے ہوگی ۔
پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے قسط کے حصول کے لیے تمام تر شرائط ماننے کے باوجود قسط کا اجراء تاحال نہیں ہوسکا ہے، وزیرخزانہ کی جانب سے یہ بتایاجاتا ہے کہ اگلے ہفتے تک معاملات طے پائے جائینگے مگر ایک ماہ سے زیادہ کا وقت گزرگیا ہے، قسط پاکستان کو نہیں دی گئی ہے جبکہ دوست ممالک کی جانب سے بھی رقم پاکستان کو نہیں دی جارہی ہے ماسوائے چین کے کسی نے بھی رقم نہیں دی۔
پنجاب اور کے پی میں عام انتخابات کی تاریخ پر بلآخر سپریم کورٹ کافیصلہ آگیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو دونوں فریقین اپنی جیت قرار دے رہے ہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے یہ بتایاجارہا ہے کہ پانچ رکنی بنچ کامتفقہ فیصلہ یہی ہے کہ 90دنوں کے اندر انتخابات ہونے چاہئیں جو ہمارے مؤقف کی تائیدہے جبکہ حکومتی جماعت خاص کر ن لیگ کی جانب سے اسے اپنی جیت قرار دی جارہی ہے کہ سات رکنی بنچ میں سے چار نے ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے اس لیے یہ فیصلہ چار تین سے ہمارے حق میں آیا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی جیل بھرو تحریک کی کال بھی واپس لے لی اور الیکشن مہم جلد چلانے کااعلان کردیا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پورے فیصلے کے متن کو پڑھاجائے تو بات وہیں آکر رک جاتی ہے کہ انتخابات الیکشن کمیشن نے ہی کرانے ہیں اور وفاق کی معاونت بھی اس میں ہوگی۔ پنجاب میں انتخابات کے لیے صدرمملکت اور الیکشن کمیشن کی مشاورت سے تاریخ طے کی جائے گی۔
گوادر بندرگاہ کے ذریعے روس سے گندم کی درآمد شروع ہو گئی ہے ،معاہدے کے مطابق 9بحری جہازوں کے ذریعے مجموعی طور پر 450,000 میٹرک ٹن گندم درآمد کی جائے گی اور اس سلسلے میں پہلا بحری جہاز ایم وی لیلا چنئی 50,000 میٹرک ٹن گندم لے کر گوادر بندرگاہ پہنچ گئی ہے ۔ گندم کی درآمد ، ان لوڈنگ ،سٹوریج اور اس کی ترسیل کیلئے چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی، ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان، پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن لمیٹڈ، پاکستان کسٹمز اور نیشنل لاجسٹکس سیل اپنا اپنا کردار ادا کریں گے جس کے لئے تمام انتظامات پہلے ہی مکمل کر لئے گئے ہیں۔
ملک میں نظام عدل کا اہم کردار ہوتا ہے طاقتور اور عام لوگوں کے لیے یکساں انصاف ہی آئین کی بالادستی کو یقینی بناتا ہے۔ ملک میں اب یہ بحث چل رہی ہے کہ عدل کی فراہمی میں دہرا معیار اپنایاجاتا ہے ۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ن لیگ کی مرکزی سینئر نائب صدر مریم نواز نے گزشتہ دنوں سخت لہجے میں ماضی میں ہونے والے فیصلوں پر تنقید کی اور ان کے ازالے کے حوالے سے بات کی۔
ملک میں اس وقت سب سے زیادہ زیر بحث موضوع پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جاری کیس ہے۔ حکمران جماعتوں نے بنچ پر اعتراضات اٹھائے ہیں خاص کر دو ججز کے متعلق حکومتی وکیل فاروق ایچ نائیک نے سماعت کے دوران تحفظات سامنے رکھے۔ بہرحال حکومت اوراپوزیشن دونوں کی جانب سے اس کیس پر جملے بازی اور الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔ البتہ ملک میں آئین کی بالادستی انتہائی ضروری ہے اور یہ کام ہی پارلیمان کا ہے کہ وہ آئین اورقانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے پہلے خود اپنا کردار ادا کرے جو سیاسی معاملات ہوتے ہیں انہیں پارلیمان میں حل کیاجائے، قانونی پیچیدگیاں جب پیدا ہوتی ہیں تو معاملات عدالت کے پاس جاتے ہیں۔
ملک میں ایک طرف سیاسی اور معاشی مسائل نے چیلنجز پیدا کئے ہیں تو دوسری جانب دہشت گردی کے واقعات کا مسئلہ بھی صرف حکومت کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کسی نہ کسی طریقے سے خبروں میں اپنے آپ کو زندہ رکھنے کا ہنر رکھتے ہیں ۔ عمران خان روز ایک نئی تحریک شروع کرنے کا فلمی شو شروع کردیتے ہیں پھر فلم بری طرح فلاپ ہوجاتی ہے۔ عمران خان 2014ء سے اب تک تحریکیں… Read more »
پنجاب اور کے پی اسمبلیاں پی ٹی آئی کی جانب سے قبل ازوقت تحلیل کردی گئی تھیں، یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی اور اس کے بعد انہیں فارغ کیا گیا۔