|

وقتِ اشاعت :   February 19 – 2024

حالیہ عام انتخابات کے نتائج کے خلاف ملک بھر میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے، سیاسی قائدین نے الزام لگایا ہے کہ عام انتخابات میں پری پول دھاندلی کی گئی ،ہمارے اوپر غیر منتخب لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے، الیکشن نتائج کسی صورت قبول نہیں۔

عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سندھ، بلوچستان ، کے پی کے میں احتجاج جاری ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں مظاہر ے کیے جارہے ہیں جبکہ جے یو آئی نے مٹیاری ، گھوٹکی ، سکھر ، کندھ کوٹ اور اوباڑو میں دھرنا دیااور احتجاج کیا جس کی وجہ سے قومی شاہراہوں پر سندھ ،پنجاب ،بلوچستان کی ٹریفک معطل ہوگئی۔ ادھر جامشورو میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی جانب سے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف ایم نائن پر دھرنا جاری ہے،

سندھ کے مختلف شہروں سے بڑی تعداد میں کارکنان ٹول پلازہ کے قریب دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

بلوچستان میں ضلع کمپلیکس چمن کے سامنے اے این پی اور پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں ڈی سی کے دفتر کے باہر جے یو آئی کا دھرنا 9 ویں روز میں داخل ہوگیا۔ این اے253 پر پی ٹی آئی ،پی بی 10 ڈیرہ بگٹی میں جمہوری وطن پارٹی اور پی بی 14 نصیر آباد میں پیپلزپارٹی نے آراوآفس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔شمالی وزیرستان این اے 40 میں 7روز سے جاری پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث ، میرا نشاہ، دتہ خیل،میرانشاہ بنوں اورمیرانشاہ رزمک روڈ بند ہوگیا۔

اس کے علاوہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کوئٹہ میں چار جماعتی اتحاد کی جانب سے ڈی آر او کے دفتر کے سامنے دھرنے کا سلسلہ جاری ہے،رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ فارم 45 کے مطابق انتخابی نتائج کا اعلان کیا جائے۔

بہرحال احتجاج کے باعث صوبوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوکر رہ گیا ہے ،لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں، یہ پریشانی کی بات ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کا موجودہ انتخابات پر مبینہ دھاندلی کا الزام ہے،

جیتنے اور ہارنے والی تمام جماعتیں نتائج پر شدید تحفظات کا اظہار کررہی ہیں کہ ان کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، ان کی جیتی ہوئی نشست پر نتیجہ کو تبدیل کیا گیا ،اس تمام عمل کے دوران الیکشن کمیشن کے کردرا پر بہت زیادہ سوالات اٹھ رہے ہیں الیکشن کمیشن ایک بڑا اور آئینی ادارہ ہے جس کا کام ہی ملک میں شفاف انتخابات کرانا ہے۔

دوسری جانب کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70ہزار کی لیڈدلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑکیا۔ کمشنر راولپنڈی کے دھاندلی کے ردعمل پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگاسکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہاں کچھ بھی الزام لگادیں،کل کو چوری کا الزام لگادیں، قتل کا الزام لگا دیں، ثبوت بھی تو پیش کریں، ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو ثبوت پیش کریں۔بہرحال کمشنر راولپنڈی کو اب ثبوت لازمی پیش کرنا ہوگا اور اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا تاکہ یہ بے چینی کی کیفیت ختم ہو جائے جو ملکی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔