اے ٹی سی تربت نے نورجان بلوچ کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔

| وقتِ اشاعت :  


انسداد دہشت گردی مکران کی خصوصی عدالت کے جج عبدالصبور مینگل نے سی ٹی ڈی کے زریعے ہوشاپ سے زیر حراست خاتون نورجان بلوچ کی پانچ لاکھ روپے کی دو تصدیقی ضمانت منظور کرکے ان کی رہائی کے احکامات جاری کردیے۔ نورجان بلوچ کے کیس میں سنیئر وکیل سابق صدر کیچ بار ایسوسی ایشن جاڈین… Read more »



کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر موت کا رقص جاری

| وقتِ اشاعت :  


کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو اب صاف طور پر ایک خونی شاہراہ کا نام دیا جاسکتا ہے کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب اس شاہراہ پر جو کہ دیگر صوبوں کی شاہراہوں کی طرح ڈبل ٹریک نہیں بلکہ سنگل ٹریک ہے حادثوں میں قیمتی جانوں کے چلے جانے کی خبریں اخبارات کی زینت نہیں بنتیں۔ کمشنر مکران ڈویژن طارق زہری کی المناک موت آج بھی ہمارے ذہنوں پر نقش ہے کہ ایک اعلیٰ انتظامی آفیسر بھی اس سنگل ٹریک سڑک پر سفر کرتے ہوئے گاڑی حادثے کا شکار ہونے پر جل کر راکھ بنا اور ہزاروں لوگوں کو سوگوار کر گیا۔ قلات کے فٹبال کے کھلاڑی ایک میچ جیتنے پر واپس لوٹ رہے تھے کہ ان کی گاڑی حادثے کا شکار ہوگئی چھ یا سات فٹبال کے نوجوان کھلاڑی موت کی آغوش میں چلے گئے ۔



وزیزاعلیٰ کا غریبوں کی امداد جرم ٹھہرا

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ دنوں گوادر کے ہڑتالی کیمپ کا دورہ کر کے ایک معاہدے پر دستخط کرکے ان کی گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ کی ہڑتال ختم کرکے اپنے لیے ڈیروں دعائیں لیں ۔دعائیں کیوںنہ ملتیں ایک اعصاب شکن ہڑتالی کیمپ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی جن میں مولانا ہدایت اللہ بلوچ ایک انقلابی رہنما کے طورپر نہ صرف ملک بھر میں بلکہ بیرون ملک بھی نمایاں طورپر جانے اور پہچا نے گئے۔ا عصاب شکن ہڑتال کو ختم کرنے میں عرصہ لگا ،کیوں لگا یہ ایک الگ رام کہانی ہے اس کے پیچھے بڑا مافیا، بڑا ہاتھ شامل تھا ۔



گوادر کے سمندر میں غیرقانونی ماہی گیری کے خلا ف احتجاجی دھرنا بدستور جاری

| وقتِ اشاعت :  


“گوادر کو حق دو” تحریک کے تحت مطالبات کے حق میں گوادر شہر میں گوادر پورٹ روڈ پر وائی چوک کے مقامی پر گزشتہ 9 روز سے جاری ہے،،، دھر نے کی قیادت تحریک کےرہنماء و جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل مولاناہدایت الرحمان کررہے ہیں ،، دھرنے میں مختلف مقامی سیاسی و سماجی رہنماء و مقامی ماہی گیر شریک ہیں ،،،اس کے علاوہ گوادر کے نواحی علاقوں س میت پسنی، اورماڑہ جیوانی و ملحقہ علاقوں سے آئے ہوئے شہری بھی بڑی تعداد شریک ہیں ۔۔۔۔۔۔



پنجگورمیں کوروناوائرس اور طبی سہولیات کاجائزہ

| وقتِ اشاعت :  


2017 کے مردم شماری کے مطابق ضلع پنجگورکی آبادی 3لاکھ16ہزار نفوس پر مشتمل ہے،،،،، دیگر شعبوں کی طرح طبی سہولیات کے حوالے سے بھی صوبے کی پسماندہ ترین اضلاع میں شمار ہوتا ہے،،،،محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق عالمی وباء کوروناوائرس کے دوران پورے ضلع میں اب تک صرف 719افراد کا ٹیسٹ ہوسکا ہے اور ان میں سے 235افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے،اس حساب سے کورونا کے پھیلاو کی شرح33فیصدہے۔۔۔۔۔



مکران ڈویژن عالمی وباء کورونا وائرس کی لپیٹ میں/مختصر جائزہ ۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


مکران کے اضلاع کیچ اور گوادر میں کورو ناوائرس کی بگڑتی صورتحال تقریبا 20 جون کے بعد سے شروع ہوئی،،،،،،،،یکم جولائی کے بعد خاص طور پر کیچ میں مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا،،اور پھر مزید شدت آئی ،،،،



ماشکیل کا تفریحی مقام کمانرود

| وقتِ اشاعت :  


ماشکیل:ماشکیل شہر سے مشرق کی طرف کمانرود ایک شاندار تفریحی مقام ہے جو ہر موسم میں قدرتی کشش اور خوبصورتی کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہیں۔ کمانرود اپنی حسن اور دلکشی کی اعتبار سے کسی تفریحی مقام سے کم نہیں یہ علاقے کا واحد پر فضا مقام ہے



اسپیکر عبدالقدوس کے قابل تعریف اقدامات

| وقتِ اشاعت :  


اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے دو اہم ایشوز بلوچستان اسمبلی کے آگے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کرنیوالوں پر پولیس لاٹھی چارج کے منفی عمل اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے برطرف ساڑھے تین سو کے قریب ملازمین کی بحالی کیلئے اقدامات کرنے کیلئے آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری بلوچستان کو اپنے اسپیکر چیمبر میں طلب کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے خواتین اساتذہ پر لاٹھی چارج کے عمل کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مجبوراً احتجاج کا راستہ اپناتے ہیں۔ صوبائی حکومت ملازمین کی بحالی سمیت دیگر بروقت اقدامات کر کے ان کی تسلی وتشفی کراتی تو نوبت مظاہروں تک ہر گز نہ آتی۔



گوادر باڑ اورجزائر بارے صدارتی آرڈیننس

| وقتِ اشاعت :  


صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے بلوچستان میں گوادر شہرکے ارد گرد باڑ لگانے اور بلوچستان اور سندھ کے جزائر کے بارے میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے وفاق کے سپرد کرنے کو صوبہ بھر میں نا پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جارہا ہے کیونکہ ان کا تعلق خالصتاً عوام اور خصوصاً روزگار کے ذرائع کی بندش سے ہے جس کے جواب میں بلوچستان کے طو ل و عرض میں ان دونوں حکومتی فیصلوں کے خلاف شدید رد عمل سامنے آیا۔ یہ فطری عمل بھی ہے کہ جب آپ عوام کے احساسات و جذبات کے بر خلاف حکومتی ایوانوں میں بیٹھ کر منفی فیصلے کرتے ہیں تو لازمی بات ہے کہ اس سے عوام میں شدید منفی رد عمل پیدا ہوتا ہے۔