جعلی ڈومیسائل اور لوکل سرٹیفکیٹس کا گورکھ دھندا

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعلیٰ جام کمال خان کی جانب سے یہ بات خوش آئند ہے کہ انہوں نے جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹس بنانے کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ٹھان لی ہے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے تمام معاملات پر نظر ہے صوبے میں جہاں بھی کمزوری اور کوتاہی برتی گئی وہاں نہ صرف افسران کو معطل کیا گیا بلکہ تحقیقات ہورہی ہیں جوصوبے نے ماضی میں بھگتا ہے اگر اب بھی ہم نے خاموش رہتے ہوئے کوئی ایکشن نہ لیا تو یہ سلسلہ چلتا رہے گا وزیراعلیٰ کے بقول وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم‘ اینٹی کرپشن اور دیگر محکموں کو فعال کردیا گیا ہے اب تک صوبے میں درجنوں افسروں کو ناقص کارکردگی کی بناء پر معطل کیا جاچکا ہے۔ یہاں ہم یہ بات بھی بتاتے چلیں کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی سندھ میں بڑے پیمانے پر جعلی ڈومیسائل بنانے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے 68افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔



”جعلی ڈومیسائل‘ لوکل سرٹیفکٹس کا گورکھ دھندا“

| وقتِ اشاعت :  


مقام شکر ہے کہ سینٹ سے قرار داد کی منظوری اور گورنر سیکرٹریٹ سے صوبے کے تمام اضلاع کے انتظامی آ فیسران کے نام لکھے گئے مراسلے کے بعد بلوچستان بھر کے اضلاع میں صوبے کے کوٹہ پر وفاقی محکموں میں ملازمتیں حاصل کرنے والے افراد کے ڈومیسائل اور لوکل سرٹیفکٹس کی دوبارہ تصدیق کا آغاز کردیا گیا ہے اور بڑے پیمانے پر جعلی اور بوگس ڈومیسائل کا انکشاف ہوا ہے۔



مکران کے عوام کو مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، برمش یکجہتی کمیٹی

| وقتِ اشاعت :  


کراچی: سانحہ ڈنک جیسے واقعات کسی صورت قابل قبول نہیں،مکران کے عوام کو مافیاز کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے،برمش بلوچ کو انصاف دی جائے قاتلوں کو سخت سزادیکر ہی امن کا قیام ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز کراچی پریس کلب کی جانب سے برمش یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ سے شرکاء نے خطاب کے دوران کیا۔



بلوچستان کے منتخب ایوان اور عوام کو جوابدہ ہیں، جام کمال

| وقتِ اشاعت :  


کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان اور وزیر خزانہ بلوچستان میر ظہور بلیدی سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان جو کہ بلوچستان کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے وزیر بھی ہیں اسلام آباد میں اجلاس میں موجود تھے جبکہ بلوچستان کے وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی کوئٹہ سے ویڈیو لنک پر اجلاس میں موجود تھے۔



محترمہ بے نظیر بھٹو اور نواب اکبر بگٹی کی شہادت،سیاسی نظام میں موقع پرستوں کا داخلہ۔

| وقتِ اشاعت :  


سابق جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں لال مسجد آپریشن محترمہ بے نظیر بھٹو اور بلوچ قوم پرست رہنما ء جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ پارلیمنٹ کی سیاست پر یقین رکھنے والے نواب اکبرخان بگٹی کی شہادت کے واقعات نے ملکی سیاست خاص کر بلوچستان کی سیاست پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔ نواب اکبرخان بگٹی کی شہادت کے بعد بلوچستان کے قوم پرستوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہوئے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا، بلوچستان کے محب وطنوں کو خیال آیا اب کیا جائے لہذانام نہاد سیاسی رہنماؤں کو آگے لانے کیلئے بھاگ دوڑ شروع کردی گئی اور آخر کار ایسے خاموش مہرے لانے میں کامیاب ہو گئے جو یونین کونسل کا الیکشن ہار چکے تھے،دودھ فروش، مسجد میں طلباء کو پڑھانے والے، کیبن چلانے والوں کو لاکر بلوچستان کے عوام پر مسلط کردیا گیا جو ہزار روپے کیلئے پریشان گھومتے تھے کروڑوں میں کھیلنے لگے۔



بلوچستان میں قانون نہ ہونے کے باعث گھریلوں صنعت سے وابستہ افراد کا استحصال 

| وقتِ اشاعت :  


حسب معمول اپنی زندگی سے جڑے رنگ برنگے کپڑے کے ایک ٹکڑے کو اپنی گود میں پکڑ کر گھر کے ایک کونے میں بیٹھ گئی، اپنی آنکھیں مضبوطی سے جمائے مشکل سے رنگ برنگے دھاگوں کو سوئی میں ڈال رہی تھی، وہ کپڑے کے ٹکڑے پر کڑھائی کر کے نقش بنا رہی تھی بالکل اسی طرح کے نقش جو کہ اس کے ذہن کے میں کافی عرصے سے بنتے آ رہے تھے یہ نقوش اس کے زندگی پر پڑنے والے نقوش سے کچھ مختلف نہ تھے کڑھائی کے اس کام میں اسے کافی مشکل کا سامنا اس وقت کرنا پڑتا کہ جب وہ کپڑے کے باریک تاروں کو گن گن کر باریک بینی سے حساب لگا کر کڑھائی کرتی۔



کوئٹہ میں صرف چار مندر رہ گئے ہندو برادری کو عبادت کرنے میں مشکلات

| وقتِ اشاعت :  


اسے جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھے ابھی کچھ ہی عرصہ ہوا ہے جب سے اسکی عمر بڑھتی گئی تب ہی سے ہندو ہونے کے ناطے اسے معاشرے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رہا اسکی پیدائش کوئٹہ کے ایک ہندو گھرانے میں ہوئی اور اب وہ بیچلر کی ڈگری حاصل کرچکی ہے کنول نے (فرضی نام) بتایا کہ ” کوئٹہ میں مندر چند ایک ہی رہ گئے ہیں جسکی وجہ سے مجھے عبادت کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اکثر اوقات رات کے وقت عبادت کرتے ہوئے دیر ہوجانے کے باعث مندر سے گھر واپسی کے لئے سواری کا ملنا مشکل ہوجاتا ہے جسکی وجہ سے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے کسی بھی مذہبی تہوار کا انعقاد صبح کے وقت کریں تاکہ دور دراز علاقوں سے آنے والے افراد کو اپنے گھروں کو واپس جانے مشکلات کا سامنا نہ ہوں جبکہ اسی سلسلے میں خواتین کیلئے مشکالات اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔



“احساس پروگرام” میں بلوچستان کے مستحقین نظر انداز

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کو ماضی کی طرح وفاق کی جانب سے شروع کردہ”احساس پروگرام” میں بھی نظر انداز کیا جارہا ہے رواں ماہ کی 9 تاریخ سے شروع پروگرام کے تحت تاحال ملک بھر میں لاکھوں مستحق خاندانوں میں پروگرام کے تحت 12 ہزار روپے فی خاندان رقوم کی تقسیم کی جاچکی ہے مذکورہ پروگرام سربراہ ثانیہ نشتر کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تاحال بلوچستان کے 41 ہزار سے زائد مستحقین اس پروگرام سے فائدہ اٹھا چکے ہیں جسکے تحت ان مستحقین میں 5 کروڑ کے لگ بھگ رقم تقسیم کی گئی ہے جوکہ تاحال تقسیم کردہ مجموعی رقم کا 3 فیصد بھی بمشکل بن رہا ہے۔جبکہ شروع سے ہی پروگرام کے تحت صوبوں میں اسکی تقسیم کا شئیر غلط رکھا گیا ہے۔



الخد مت فاونڈ یشن کے رضا کار ا نسا نیت کی خد مت کیلئے کوشاں ہیں، انجینئر جمیل احمد کرد

| وقتِ اشاعت :  


دنیا میں وہی قومیں بلند مقام حاصل کرتی ہیں جو مسائل کا حل اپنے وسائل سے نکالتی ہیں جس طرح کسی بھی شہری کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ایک ریاست کی ذمہ داری ہے اسی طرح ریاست کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان بنیادی سہولیات سے خود بھی استفادہ کرے اور دوسروں کو بھی یہ فوائد پہنچائے اس وقت پاکستان میں سینکڑوں فلاحی ودفاعی ادارے مختلف سیکرٹرز میں کام کررہی ہیں کچھ ادارے واقعی عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور کچھ زبانی جمع خرچ میں مصروف عمل ہیں۔



ڈیرہ مراد جمالی گندم مارکیٹ میں آگئی مگر حکومتی خریدار خاموش

| وقتِ اشاعت :  


حکومت آٹے چینی کے بحران سے بمشکل نکلی ہے لیکن اس بحرانی کیفیت سے سبق نہیں سیکھا ہے یا پھر مصنوعی بحران پیدا کرکے اپنے ہمدردوں کو ایک منصوبے کے تحت راتوں رات ارب کھرب پتی بنا دیا جاتا ہے بلوچستان خاص کر نصیرآباد ڈویڑن کی گندم کی کٹائی زوروں پر شروع ہوچکی ہے گندم مارکیٹ میں آچکی ہے گندم کے سمگلروں نے ڈیرے ڈالنے شروع کردیے ہیں۔