|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2021

تربت: بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بلوچستان کی تقسیم کی مبینہ سازشوں کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کا آغازبی این پی ضلع کیچ کے دفترسے کیاگیا، ریلی کی قیادت بی این پی ضلع کیچ کے صدرمیجرجمیل احمددشتی، مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹرعبدالغفوربلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن میرباہڑجمیل دشتی ایڈووکیٹ، میر حمل بلوچ، ضلعی جنرل سیکرٹری نصیر احمدگچکی، شئے نزیر احمد، حاجی عبدالعزیز، شئے ریاض احمد، عبدا لواحد دشتی، سیدجان گچکی ودیگرکررہے تھے۔

ریلی کے شرکاء بینرزاورپلے کارڈز ہاتھوں میں اٹھائے نعرے بازی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ روڈ، شہیدفداچوک سے براستہ مین روڈ سے تھانہ روڈ سے پریس کلب پہنچے، شرکاء ’’شمال جنوب کے نام پربلوچستان کی تقسیم کی سازش نامنظور، بلوچستان کے خلاف سازشیں بندکرو، نام نہادترقی نامنظور، بارڈرکی بندش نامنظور، بلوچ کواقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش بندکرو، بی این پی کودیوار سے لگانا بندکرو۔

نااہل صوبائی حکومت مردہ باد، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرو، کیچ میں زمینوں کی بندربانٹ بندکرو، ناجائز سٹلمنٹ منسوخ کرو‘‘کے نعرے لگارہے تھے، تربت پریس کلب کے سامنے مظاہرہ سے بی این پی ضلع کیچ کے صدر میجرجمیل احمددشتی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان لاوارث نہیں اوربلوچستان کی تقسیم کاحق واختیارکسی کونہیں، بلوچستان یہاں صدیوں سے آباد بلوچ قوم کی سرزمین ہے۔

بلوچ قوم کو اپنی سرزمین کی شمال جنوب یا مشرق ومغرب کے نام پرکسی قسم کی کوئی تقسیم قبول نہیں، بلوچستان کو تقسیم کرنے کی سازشوں کے بجائے بلوچستان کے عوام کو ترقی وروزگار دیاجائے مگر بدقسمتی سے بلوچستان کے عوام کو احتجاج پرمجبورکیاگیاہے، یہاں ہرشعبہ سراپا احتجاج ہے، بارڈربند ہے، ملازمت کے مواقع نہیں ہیں، سیکورٹی کے نام پر عوام کو حصارمیں رکھاگیا ہے۔

اور پیراشوٹ نمائندوں کے ذریعے جو ان کا دل چاہے فیصلے کرواتے ہیں مگریہ فیصلے عوام کوکسی صورت قبول نہیں ہیں، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کوتقسیم کرنے کے بجائے انتظامی طورپر مزید اضلاع بنائے جائیں، انہوں نے کہاکہ آج بی این پی نے ٹوکن احتجاج کیاہے اگریہ سازش بند نہ کی گئی تو قائد سردار اخترجان مینگل کی قیادت میں آئندہ سخت لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔

اوراحتجاج کے تمام ترذرائع بروئے کارلائیں گے،بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹرعبدالغفوربلوچ نے کہاکہ حکمران بدمست بیل بن چکے ہیں انہیں روکنے کیلئے موثرحکمت عملی، تدبر اور اتحاد واتفاق کی ضرورت ہے، بلوچستان کی تقسیم نئی بات نہیں ہے، ایسٹ انڈیاکمپنی سے لیکرتاحال یہ سلسلہ جاری ہے، ہمارا تویہ مطالبہ رہاہے کہ بلوچستان کے جوحصے پہلے الگ کئے گئے ہیں۔

انہیں بلوچستان میں شامل کیاجائے مگر اب شمال جنوب کے نام پر بلوچستان کومزید تقسیم کرنے کی سازش رچائی جارہی ہے، انہوں نے کہاکہ اب تو نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ یہاں کے لوگوں کوسٹلمنٹ کے ذریعے اوپر کے حکم کے نام پر جدی پشتی زمینوں سے محروم کیاجارہاہے یہاں کے لوگوں کی موروثی زمینیں ہتھیائی جارہی ہیں حکمران ہوش کے ناخن لیں، بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن میرباہڑجمیل دشتی نے کہاکہ بی این پی بلوچستان کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔

بلوچستان لاوارث نہیں ہے، بلوچستان کے عوام ترقی وروزگار چاہتے ہیں، امن وامان چاہتے ہیں بلوچستان کی تقسیم نہیں چاہتے، بی این پی کے کارکنان اوربلوچستان کے عوام سراخترجان مینگل کے کال کے منتظرہیں وہ جوبھی کال دیں گے عوام لبیک کہیں گے، بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن میرحمل بلوچ نے کہاکہ بلوچستان پہلے سے تقسیم ہے کچھ حصہ افغانستان کے پاس ہے کچھ حصہ ایران کے پاس ہے۔

ون یونٹ کے بعد کچھ حصے سندھ وپنجاب میں شامل کئے گئے، یہ حکمران عوام کوبجلی نہیں دیتے، پانی نہیں دیتے، روزگارنہیں دیتے، بارڈر پر کاروبارکی اجازت نہیں دیتے ان حکمرانوں کویہ حق کس نے دیاہے کہ وہ بلوچستان کوتقسیم کریں، یہ کٹھ پتلی عوام کے نمائندے نہیں ہیں ان کے کسی فیصلے کی کوئی اہمیت نہیں ہے، احتجاجی مظاہرہ میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بی این پی ضلع کیچ کے جنرل سیکرٹری نصیر احمدگچکی نے سرانجام دئیے۔