|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2021

گوادر: کنٹانی ہور بارڈر پر تیل کے کاروبار کی بندش کے خلاف متاثرین کا ڈھور سے کوسٹ گارڈ کیمپ تک احتجاجی ریلی و دھرنا ریلی کے شرکاء ڈھور گھٹی سے نکل کر کوسٹ گارڈ کیمپ تک پہنچے جہاں ریلی کے شرکاء نے دھرنا دیا گوادر کے سیاسی و سماجی شخصیت میر ارشد کلمتی، بلوچستان عوامی پارٹی کے ضلعی جنرل سکریٹری نعمت اللہ ھوت، بی این پی مینگل، نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی،جمعیت علماے اسلام، پیپلز پارٹی۔

مسلم لیگ ن، بی این پی عوامی، اسپیشل پرسن نمائندگان کی ریلی کے شرکاء سے اظہار یکجہتی ریلی میں شرکت و خطاب شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ مکران کے غریب لوگوں کے پاس ایرانی تیل(ڈیزل و پٹرول) کے علاوہ کوئی کاروبار و روزگار کا دوسرا زریئع نہیں ہے ۔ بارڈر پر تیل کی کاروبار کے بندش مکران کے لوگوں کی معاشی قتل کے مترادف ہے۔

جس کی ہم شدید مزمت کرتے ہیں عوام کو روزگار فراہم کرنا حکومت کی پہلی زمہ داری ہوتی ہے مگر ریاست روزگار فراہم کرنے کے بجائے عوام کی روزگار پر بندشیں لگانے میں مصروف عمل ہے ۔بغیر کسی متبادل روزگار کے تیل کی کاروبار کو بند کرنا لاکھوں لوگوں کی معاشی قتل کی مترادف ہے ۔ منشیات کھلے عام فروخت ہورہا ہے کوئی روک تھام نہیں بارڑر پر کوئی غیرقانونی کام نہیں ہورہا مگر جائز کاروبار کی اجازت نہیں کاروبار کی بندش کے خلاف عوام اس گرمی میں سراپا احتجاج ہیں۔

اگر تیل کی کاروبار کا بندش کا خاتمہ نہ کیا گیا تو اس سے بھی بڑی احتجاج کرینگے لاکھوں لوگ تیل کے کاروبار سے وابستہ ہیں ۔ کوسٹ گارڈ کی جانب سے کاروبار پر بندشیں لگانا افسوسناک ہے ۔ بلوچستان کے عوام پر امن ہیں اْن کی کاروبار پر بندشیں لگاکر اْنہیں مشتعل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

مقررین میں گوادر کے سیاسی و سماجی شخصیت میر ارشد کلمتی، بلوچستان عوامی پارٹی کے ضلعی سکریٹری جنرل نعمت اللہ ھوت، جماعت اسلامی کے صوبائی سکریٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمٰن، جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی صدر مولاناحمید انقلابی، حسین واڈیلہ، کہدہ علی،سعید فیض،یوسف فریادی،اکرم حیات،عابد رحیم سہرابی، عثمان کلمتی،آدم قادر بخش، شامل تھے ۔