|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2021

گزشتہ روز گوادر حق دو تحریک دھرنا کامیاب مذاکرات کے بعدختم کردیاگیامگر اس کے اختتام پر ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو چند خواتین اور بچوں میں رقم تقسیم کرتے دکھائی دے رہے ہیں جس پر شدید تنقید کی جارہی ہے کہ دھرنے میں بیٹھے افراد کو رقم دے کر لایا گیا اور پھر رقم دے کر انہیں گھر بجھوایاگیا۔

مبینہ طور پر الزامات کی بوچھاڑ جاری ہے خاص کر سوشل میڈیا پر اس حوالے سے زیادہ بحث ہورہی ہے کچھ اس ویڈیو کو گوادر حق دود ھرنے کے کامیاب مذاکرات کو سبوتاژ قرار دے رہے ہیں تو کچھ لوگ الگ رائے کا اظہار کررہے ہیں کہ یہ دھرنا رقم کی تقسیم سے ختم کی گئی۔ بہرحال اس پر مولاناہدایت الرحمان نے اپنے جاری ویڈیو پیغام میں واضح طور پر وضاحت کی ہے کہ کچھ شرپسند اور ہماری تحریک مخالف افراد ہمارے لوگوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں جس میں کوئی صداقت نہیں ۔مولاناہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ نہ تو کسی کو رقم دے کر دھرنے میں بلایاگیا تھا اور نہ ہی وزیراعلیٰ بلوچستان کی رقم تقسیم کا دھرنے سے کوئی تعلق ہے ،اس کی وضاحت وزیراعلیٰ بلوچستان خود دینگے مگر میں اپنے دھرنے میں شریک ہزاروں خواتین ومردبچوں کے ساتھ کھڑا ہوں جنہوں نے اپنے حقوق کے لیے دھرنا دیا اور اپنی جیبوں سے رقم خرچ کی کسی سے کوئی امداد تک نہیں لی۔ دوسری جانب حکومت بلوچستان کی جانب سے گوادر دھرنے کے شرکاء میں پیسے تقسیم کرنے پراپنا مؤقف دیتے ہوئے کہنا ہے کہ پروپیگنڈا کی مذمت کرتے ہیں گوادردھرنے میں ہزاروں افراد شامل تھے جن میں خواتین اور بچے بھی تھے۔ دھرنے سے باہر چند غریب خواتین اور بچوں کو پیسے دیئے گئے۔ترجمان و صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہاکہ ماؤں بہنوں کو ان کے گھر جاکرچادر کے پیسے دینا بلوچستان کی جاندار قبائلی روایات میں شامل ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے صوبے کی روایات کی پاسداری کی اس پر تنقید کی کوئی گنجائش نہیں۔بعض عناصر حق دو تحریک اور حکومت بلوچستان کے درمیان معاہدے سے خائف ہیں۔امن مخالف عناصر کی خواہش تھی کہ دھرنے سے بد امنی پھیلے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اور مولانا ہدایت الرحمان کی سیاسی بصیرت سے دھرنے کا پُرامن اختتام ملک و صوبے کے بہترین مفاد میں ہے۔البتہ اس ویڈیو کو غور سے سنا جائے تو ایک خاتون رقم تقسیم کرنے کے دوران ہی بلوچی میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجوسے بات کرتے دکھائی دیتی ہے کہ ہمارے مطالبات جو آپ نے تسلیم کئے ہیں ایک بلوچ ہوکر اپنے وعدے کو وفا کرنا۔لیکن اس جملے پر کسی نے غور نہیں کیا یا پھر اسے نظرانداز کرتے ہوئے منفی پروپیگنڈے کو ترجیح دی جو کہ سراسرزیادتی ہے۔ اگر مولاناہدایت الرحمان کے سیاسی نظریات سے کسی کو اختلاف ہے تو اپنی جگہ مگر اس طرح سے گوادر حق دو تحریک کے شرکاء کو بکاؤ کہنا سراسر زیادتی ہے ،کسی کے پاس کوئی شواہد نہیں کہ یہ رقم دھرنے میں بیٹھے افراد میں تقسیم کی گئی ، اس پر پگڑی اچھالنا شروع کردیا گیا،رقم تو چند افراد میں تقسیم ہوتا دکھائی دے رہا ہے

جبکہ شرکاء کی تعداد ہزاروں میں تھی تو بلوچستان حکومت کے پاس اتنی خطیر رقم ہے کہ وہ تمام دھرنے میں شریک افراد میں رقم تقسیم کرے جبکہ یہ بھی پروپیگنڈا کیاجارہا ہے کہ ہزار ہزار روپے دیئے گئے جبکہ پانچ ہزار کے نوٹ واضح طور پروزیراعلیٰ بلوچستان کے ہاتھوں دیکھا جاسکتا ہے ۔اب وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے چند غرباء میں رقم تقسیم کی تو اسے غلط طور پر کیونکر لیاجارہا ہے۔ بہرحال اس منفی رجحان کو زائل کرنا ضروری ہے اور تمام تر توجہ گوادر دھرنے کے مطالبات پر ہونی چاہئے جنہیں حکومت بلوچستان نے پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔امید ہے کہ گوادر کے عوام کو ان کا حق ملے گا اور وعدے وفا کیے جائیں گے۔ جہاں تک رقم کی تقسیم کامعاملہ ہے تو یہ محض پروپیگنڈا ہے جس کی تشہیر کرناقابل مذمت عمل ہے۔