|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2022

سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ پیکا اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم بنیادی شہری حقوق کو سلب کر رہے ہیں۔

ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ پیکا اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم قومی مباحثے کو روک رہی ہیں اور پارلیمنٹ کو قانون سازی کے حق سے محروم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بذریعہ آرڈیننس قانون سازی پارلیمنٹ کو قانون سازی کے حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔

پی پی رہنما نے مزید کہا کہ اس قانون سازی نے قابلِ ضمانت قانون کو ناقابل ضمانت بنادیا ہے، سزا 2 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنا بھی قابل مذمت ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ شہریوں کے بنیادی حقوق پر پابندی لگانے کے مترادف ہے، یہ سب پارلیمنٹ کے اندر قومی سطح پر بحث کے بغیر ممکن نہیں۔

رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ ایسے قوانین کی صحافیوں اور ڈیجیٹل رائٹس گروپس مخالفت کرچکے ہیں، قانون قابلِ ضمانت جرائم کو ناقابلِ ضمانت جرائم میں تبدیل کر دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی شخص یا ادارے کو بدنام کرنے کی سزا 2 سال سے بڑھا کر 5 سال کی جا رہی ہے، یہ قابلِ مذمت ہے، اس قانون سازی نے قابل ضمانت قانون کو ناقابل ضمانت قرار دے دیا ہے۔

پی پی سینیٹر نے کہا کہ سال 2018 سے اب تک حکومت نے منظم انداز میں آن لائن کانٹیٹ پر سنسر لگایا، ریموول اینڈ بلاکنگ آف اَن لاء فل آن لائن کنٹینٹ رولز کی صحافیوں، ڈیجیٹل رائٹس گروپس نے مخالفت کی۔