|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2022

کوہلو;  ڈپٹی کمشنر کوہلو قربان مگسی نے کہا ضلع میں شدید بارشوں کے باعث اب تک 862گھر مکمل گرچکے ہیں جبکہ2 ہزار سے زائد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے،

چھتیں گرنے،سیلابی ریلوں میں بہہ جانے اور آسمانی بجلی کے زد میں آکربچوں اور خواتین سمیت9افراد جان بحق جبکہ24زخمی ہوئے ہیں۔35سو مویشی دیواریں گرنے اورسیلابی ریلوں میں بہہ کرہلاک ہوگئے۔264سیلاب میں پھنسے افراد کو بروقت ریسکیو کرلیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیویز لائن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر عبدالستار مینگل،رسالدار میجر ہیڈ کوارٹر شیر محمد مری،رسالدار میجر مولاداد زرکون بھی موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر قربان مگسی نے میڈیا بریفنگ میں مزید کہا کہ 14 اگست سے مسلسل بارشوں کا سلسلہ جاری ہے شدید بارشوں کے باعث نیصوبہ ڈیم اوور فلو ہوگیا جس کے باعث سیلابی ریلیی قریب واقع قصبے کلی جمعہ خان اور بلاول ٹاؤن میں داخل ہوگیا جہاں بڑی آبدی واقع تھی جو مکمل طور پر ریلوں کی نذر ہوگئے جبکہ تنگہ ندی میں تغیانی کے بعد پانی اوریانی کلی کا ایک حصہ بری طرھ متاثر کرگیا۔

سیلابی صورتحال پر پوری انتظامی مشینری حرکت میں آگیا اور لیویز کیو آایف، پولیس اور ایف سی کی امدادی ٹیموں نے سیلابی پانی میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کا عمل شروع کردیا اسی دوران سیلاب میں پھنسے 264افراد کو بروقت ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے۔سیلاب متاثرین کے لئے ضلعی انتظامیہ نے دو ریلیف کیمپ قائم کردیئے ہیں جہاں متاثرہ خاندانوں کو راشن،کھانا اور پینے کا صاف پانی فراہم کیا گیا ہے ضلعی انتظامیہ نے ریلیف کی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہے۔

جمعہ خان اور بلاول ٹاؤن بری طرح متاثر ہوا۔ نیصوبہ ڈیم اوور فلو اور تنگہ ندی میں سیلابی ریلہ ابادی میں داخل ہوا ہے۔ 264 سیلاب میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیا ہے۔ کچھ فیملیز خاندانوں کو گرلز کالج اور کچھ فیملیز چنگیز آباد میں ریلیف کیمپ میں منتقل ہیں۔سیلاب متاثرین کوریلیف کیمپوں میں راشن، پکا ہوا کھانا اور صاف پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ متاثڑہ علاقوں میں ایف سی میوند رائفل کی جانب سے بھی امدادی کارروائیاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں جس پر ایف سی حکام کے مشکور ہیں جنہوں نے ہنگامی صورتحال میں ضلعی انتظامیہ کے شانہ بشانہ متاثرہ افراد کو ریسکیو کیا گیا ور ریلیف کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے،آسمانی بجلی اور سیلابی ریلوں کی زد میں آکرخواتین اور بچوں سمیت9افرادجان بحق جبکہ 24 زخمی ہوئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اعلان کردہ دس لاکھ کی امدادی رقم دو جان بحق افراد کے لواحقین کو دی گئی ہے جبکہ چار افراد کی امدادیہ رقم پی ڈی ایم اے کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو مل چکی ہے جلد انہیں دی جائیگی جبکہ دیگر جان بحق افراد کا کیس بنا کر صوبائی حکومت کو بھیج دی ہے۔قربان مگسی کا پریس بریفنگ میں مزید کہنا تھا کہ نقصانات کا تخمینہ اور امدادی سامان کی تقسیم کے لئے ضلعی انتظامیہ،لیویز،پولیس اور ایف سی کے افسران و اہلکاروں پر مشتمل 18 ٹیمیں تشکیل دی گئی جو متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں کا حصہ ہیں لیویز لائن میں فلڈ کنٹرول روم قائم کردی ہے جہاں مختلف علاقوں کے لوگ ہنگامی صورتحال پر امدادی ٹیموں کے پہنچنے کی اطلاعات دے رہے ہیں.

مختلف علاقوں میں مواصلاتی رابطہ منقطع ہونے کے باعث امدادی کارروائیوں میں دشواری کا سامنا ہے،پژہ،نساؤ،جنت علی میں لیویز کی ٹیمیں جبکہ کاہان میں ایف سی کے ساتھ مکمل رابطے میں وہاں لائیواسٹاک،زراعت اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچا ہے۔14 اگست سے جاری بارشوں کے باعث اب تک 865 گھر وں کو مکمل اور 2 ہزارسے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔سیلابی ریلوں میں بہہ جانے اوردیواریں گرنے سے 3500 مویشی جس میں بھیڑ بکری گائے شامل ہیں جو سیلابی ریلوں میں بہہ کر ہلاک ہوگئے لائیو اسٹاک کے شعبے کو بڑی نقصان سے بچانے کے لئے متعلقہ محکمے نے مختلف علاقوں میں 11ویٹرنری کیمپ قائم کردیئے جہاں 70ہزار مویشیوں کا علاج و معالجہ کیا گیا۔

مختلف متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت اور پی پی ایچ آئی کی جانب سے 7 فری میڈیکل کیمپ قائم کر دیئے گئے جہاں محکمہ صحت اور پی پی ایچ آئی تربیت یافتہ عملے نے طبی سہولیات فراہم کئے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کامزید کہنا تھا کہ مون سون بارشوں سے مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوگیا ہے کوہلو کوئٹہ قومی شاہراہ 7روز سے ٹریفک کی آمدورفت کے لئے معطل ہے شاہراہ مختلف مقامات پر بہہ جانے،مٹی کے تودے اور بڑے پتھر گرنے کا باعث بند ہے شاہراہ کی بحالی کے لئے متعلقہ محکموں سے بھاری مشینری طلب کی گئی ہے تاہم شاہراہ اب ٹریفک کی آمدورفت کے قابل نہیں ہے فوری طور پر از سر نوباغار وڈھ سے لے کر ریس موڑ تک مرمت کی ضرورت ہے،

سیکرٹری مواصلات کو اس حوالے درخواست کرچکے ہیں۔ امدادی سرگرمیوں پر اپنے بریفنگ میں ڈپٹی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے پری مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے خاندانوں میں پی ڈی ایم اے کی جانب سے فراہم کردہ 450خیمے، اور 300 راشن جبکہ ضلعی انتظامیہ کے فنڈز سے 300 راشن الگ سے تقسیم کئے گئے ہیں۔ مزید بارشوں سے کچے مکا نات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے خیموں کی فوری ضرورت ہے پی ڈی ایم اے کو پانچ ہزارخیمے اور راشن بیگزفوری فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈی ڈی ایم اے کی ٹیمیں اسسٹنٹ کمشنر، تحصیلدار، لیویز، کیو آر ایف کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

گزشتہ روز مختلف مقامات پرلوگوں نے احتجاج کیا ہے ان کو فوری امداد کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے عوام سے درخواست ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنے لوگوں کے مدد کرے اور انتظامیہ کے شانہ بشانہ ریلیف کی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ریلیف کیمپوں میں تمام ضرورت کی چیزیں فراہم کی جارہی ہے پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ متاثرہ علاقوں میں ٹینکرز کے ذریعے صاف پانی فراہم کررہے ہیں،انتظامیہ عوام کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔