|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2023

ملکی معیشت میں بہتری کب آئے گی، سرمایہ کاری میں تیزی، مقامی اور بین الاقوامی صنعتکاروں کے ذریعے معیشت کوبہتر کرنے کیلئے کیا اقدامات اٹھانے ضروری ہیں یہ تمام تر ذمہ داری حکومت کی ہے کیونکہ ملکی بھاگ ڈور اس وقت پی ڈی ایم کی ہاتھوں میں ہے۔ جب معاشی حالات انتہائی خراب تھے،آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات خراب ہوچکے تھے ۔

دوست ممالک بھی نالاں تھے جس کے منفی اثرات معیشت پر پڑے۔ البتہ موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے اب ضروری ہے کہ معیشت کو بہتر سمت دینے کیلئے اعتماد سازی کے ساتھ دوست ممالک، آئی ایم ایف معاہدے، بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لئے اقدامات اٹھائیں جاہیں تاکہ مشکل فیصلوں سے مزید مہنگائی کا بوجھ عوام پر نہ پڑے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے گزشتہ روز قومی اقتصادی سروے 23-2022 پیش کر دیا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پچھلا مالی سال بہت مشکل تھا، اقتصادی سروے کی اشاعت وزارت خزانہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 2017میں پاکستان کی معیشت دنیا کی 24ویں معیشت بن چکی تھی اور 2022میں پاکستان کی معیشت بدقسمتی سے دنیا کی 47ویں معیشت بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو ایریاز کور کریں گے۔

ان میں زراعت، کیپٹل مارکیٹ، صحت، تعلیم اور مواصلات سب شامل ہیں، ہم نے فائیو ایز (ایکسپورٹ، ایکوئٹی، انرجی، امپاورمنٹ اور انوائرمنٹ) کو ترجیح دی ہے، حکومت کی ترجیح ہے کہ میکرو اکنامک ترقی کے ساتھ ساتھ چلیں۔تھری ایز کے بعد اب فائیو ایز پالیسی پر آئندہ کا روڈ میپ بنایا ہے، میکرو اکنامک استحکام کی بحالی کے انڈیکیٹرز اقتصادی سروے میں شامل ہیں، میکرو اکنامک استحکام کو بحال کرنا حکومت کا مقصد ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا جہاں 2017 میں ملک پہنچ چکا تھا وہیں دوبارہ لے جانا چاہتے ہیں۔ امید اور توقع یہی ہے کہ معاشی استحکام اور ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ آئندہ آنے والا وقت مزید مشکلات کی بجائے ترقی کا دور ثابت ہوسکے اور اس کا فائدہ براہ راست عوام کو پہنچ سکے۔