|

وقتِ اشاعت :   June 20 – 2023

بلوچستان کا آئندہ مالی سال 24-2023 کیلئے بجٹ پیش کردیا گیا۔ صوبائی وزیر خزانہ زمرک خان اچکزئی نے آئندہ مالی سال 2023-24کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 750ارب روپے ہے۔

بلوچستان کو آئند مالی سال میں 701ارب روپے کی آمد ن حاصل ہوگی۔آ ئندہ مالی سال کے دوران مجموعی خسارہ 49ارب روپے ہوگا، یہ خسارہ رواں مالی سال کے 72ارب روپے کی نسبت 23ارب روپے کم ہے، مالی سال میں صوبے میں جاریہ اخراجات 521 ارب روپے ہونگے جبکہ صوبے کے پی ایس ڈی پی کا حجم 229 ارب روپے ہے۔

پی ایس ڈی پی میں جاری ترقیاتی اسکیمات کی کل تعداد 4721 ہے جن کیلئے 170.724ارب روپے جبکہ نئی ترقیاتی اسکیمات کی تعداد 5068 ہے جن کیلئے 58.667 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔مالی سال 2023-24کے دوران 4389 نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہو ں میں گریڈ ایک سے 16 تک 35 فیصد، گریڈ 17 سے 22 تک 30فیصد اور پنشن میں 17.5 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔ا س کے علاوہ مزدوروں کی کم سے کم اْجرت 32ہزارروپے مقرر کی گئی ہے۔

بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ اور سابقہ بجٹ میں مکمل مماثلت پائی جاتی ہے، بلوچستان بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالی، منافع بخش منصوبے جو صوبے کے محاصل میں اضافے کا سبب بنیں ان سمیت دیگر عوامی مفاد عامہ کے تحت منصوبے دکھائی نہیں دیتے جو مستقبل میں بلوچستان جیسے بڑے صوبے کی ترقی اور خوشحالی کی سمت کا تعین کرسکیں۔

ملک کے دیگر صوبوں کی طرح عوامی سہولیات کیلئے ٹرانسپورٹ، ریلوے کے منصوبے جوعوام کو سفری سہولیافراہم کرسکیں، وہ بھی شامل نہیں ہیں جبکہ پانی جو بلوچستان کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے خطہ قحط کی لپیٹ میں رہتا ہے،یہاں بہت زیادہ بارشیں ہونے کے باوجود پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیمز کئی برسوں سے تاخیر کا شکار ہیں،انہیں جنگی بنیادوں پر تعمیر کرنے کے حوالے سے بھی کوئی واضح پلاننگ اور رقم نہیں رکھی گئی جو ڈیمز کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائے۔

اس کے ساتھ شاہراہوں، مواصلات، سیوریج نظام سمیت انفراسٹرکچر جو ایک ایسے خطے کیلئے جو وسیع تر ہونے کے ساتھ منتشر آبادی پر پھیلا ہو،بہت چیلنجز درپیش ہوتے ہیں اس کا احاطہ بھی نہیں کیا گیا۔ بہرحال صوبائی حکومت این ایف سی ایوارڈ سمیت وفاق پر واجب رقم اور بلوچستان کی ترقی کیلئے مزید رقم کیلئے اپنا مقدمہ لڑے جس طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت وفاق کے سامنے اتحادی ہونے کے باوجود اپنے مطالبات کیلئے ڈٹ گئی ہے اور بجٹ کی منظوری کو اپنے مطالبات سے مشروط کیا ہے، اسی طرز پر بلوچستان حکومت بھی اپنے جائز آئینی حقوق کیلئے وفاق کے سامنے ڈٹ جانا چایئے تو کسی حد بلوچستان کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔