|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2023

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

اٹارنی جنرل نے روسٹرم پر آکر کہا کہ گرفتار افراد کی فیملیز سے ملاقات کروائی گئی ہے، فوجی عدالتوں کے فیصلوں میں مکمل وجوہات کی یقین دہانی ہم کرواچکے ہیں، یہ بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ کسی شخص کو سزائے موت یا عمرقید نہ ہو، تمام 102 افراد کے وقار اور احترام کی ضمانت دی جاتی ہے، کسی کے ساتھ برا برتاؤ نہیں ہوا۔

 

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں نے خود چیک کیا، کسی ملزم کے ساتھ ناروا سلوک نہیں ہوا، ملزمان کو صحت سمیت تمام سہولیات میسر ہیں، ان کے خلاف ناروا سلوک ہوا تو ایکشن ہوگا۔

عدالت نے فل کورٹ کی تشکیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیے کہ اس وقت جو کچھ ہورہا ہے تاریخ سب دیکھ رہی ہے، اپنا کام جاری رکھیں گے کوئی پسند کرے یا نہ کرے، ملک میں کون سا قانون چلے گا یہ فیصلہ عوام کریں گے،  ہم نے کام ٹھیک کیا یا نہیں تاریخ پر چھوڑتے ہیں، ہمیں تنقید کی کوئی پرواہ نہیں، ہم صرف اللہ کو جوابدہ ہیں، ستمبر سے پہلے فل کورٹ ممکن نہیں۔