|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2023

تربت: نیشنل پارٹی کی جانب سے گرینڈ شمولیتی جلسہ، سابق ایم پی اے لالا رشید، بی این پی کے مرکزی رہنما سابقہ امیدوار پی پی 28 صوبائی اسمبلی میرھمل بلوچ، معروف سیاسی شخصیت میر نیاز کیازئی اور بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما سابقہ امیدوار پی بی 25 بلیدہ زامران میر انور اور میر خلیل رند سمیت سیکڑوں کی تعداد میں سیاسی کارکنوں اور عوام نے شمولیت کا اعلان کردیا۔

جلسہ عام سے پہلے ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل کاروان لالا رشید دشتی، میر حمل بلوچ، میر نیاز کیازئی اور میر انور کی قیادت میں دشت، تمپ، کلاتک، مند اور بلیدہ و زامران سے جلوس کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچے جہاں ڈاکٹر مالک، جان محمد بلیدی، چیرمین خیرجان، رحمت صالح نے پارٹی کی قیادت کے ہمراہ ان کا شان دار استقبال کیا،

جلسہ گاہ میں ڈاکٹر مالک اور پارٹی کی قیادت نے نئے شامل ہونے والوں کو پارٹی کی ٹوپی اور چادر پہنائے۔

نیشنل پارٹی کے زیراہتمام منگل کی شام تربت میں ایک گرینڈ شمولیتی جلسہ عام میں کیچ سے تعلق رکھنے والے سرکردہ سیاسی شخصیات جن میں باپ کے سابقہ ایم پی اے لالا رشید دشتی، بی این پی مینگل کے. مرکزی رہنما سابقہ امیدوار پی بی 27 میر حمل بلوچ، بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما سابقہ امیدوار پی بی 28 میر انور، مند کے سرکردہ شخصیات میر نیاز کیازئی، حاجی نور احمد اور میر خلیل رند، داد محمد رند، خالد ہیرونکی، سمیت سیکڑوں افراد نے ڈاکٹر مالک کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور نیشنل پارٹی میں شامل ہوگئے۔
 ‘

نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام منگل کی شام عظیم الشان شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک نے کہا کہ قوم دوستی اور وطن دوستی کا جو بوجھ ہم نے اٹھایا ہے اسے ایک منزل پر پہنچاکر دم لیں گے،

وہ منزل بلوچ کی خوش حالی، بلوچستان میں امن و امان، بلوچستان واسیوں کا تحفظ، بلوچ سرزمین کی بقا ہے، آج شامل ہونے والے سیاسی قیادت نے ہمارے کندھوں پر مذید بوجھ لادا ہے ہم انہیں کبھی مایوس نہیں کریں گے، نیشنل پارٹی ایک قوم دوست جمہوریت پسند پارٹی ہے

جو پر امن انداز میں قومی حقوق کے لیے جدوجہد کررہی ہے، نیشنل پارٹی پاکستان کے فیڈریشن میں رہ کر پارلیمنٹ کی بالادستی اور ووٹ کے تحفظ کا حق لینے کے لیے جدوجہد کررہی ہے تاکہ عوام کی رائے کا احترام کیا جاسکے، ہمارا مقصد بلوچستان اسمبلی کو سردار و نواب ور ڈرگ مافیا سے چھڑا کر عام لوگوں کی دسترس میں لانا ہے،

کوھلو سے جیونی تک نیشنل پارٹی بلوچ عوام کو منظم کررہی ہے، مند سے نیشنل پارٹی کو دوبارہ انٹری دلانا نیک شگون ہے، انہوں نے کہاکہ تعلیم کی بھتری کے لیے نیشنل پارٹی نے مینو فیسٹو بنایا ہے بلوچستان میں لگی آگ بجھانے کے نیشنل پارٹی ہر قدم اٹھانے کو تیار ہے، بلوچ ساحل کے تحفظ کا بیڑا اٹھایا ہے اسے ہر صورت میں پورا کریں گے، آج کی شمولیت کے اثرات بلوچستان کی سیاست پر پڑیں گے۔ آج جو لوگ نیشنل پارٹی میں شامل ہوئے ہیں یہ سیاسی حوالے سے نئے چہرے نہیں بلکہ شروع دن سے سیاسی عمل کا حصہ رہے ہیں،

انہوں نے کہاکہ کچھ غیر سیاسی عناصر نیشنل پارٹی کی مقبولیت دیکھ کر اپنا راستہ بھٹک گئے اور مایوس ہوئے ہیں الیکشن میں اس بار کسی کو ٹھپہ ماری کی اجازت نہیں دیں گے، ٹھپہ مار عناصر نے جو کچھ کرنا تھا انہوں نے پانچ سالوں میں کیا اب کسی کو بلوچ وسائل لوٹنے کی اجازت نہیں دے سکتے،

سیاسی جدوجہد کی بن ہشت ہم نے آج تربت میں رکھ دی ہے اسے پورے بلوچستان میں پھیلائیں گے اور بلوچستان کو ایک بار پھر مسائل کے گرداب سے نکالنے کے لیے پر امن جمہوری عمل شروع کریں گے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج نیشنل پارٹی کی شکل میں کیچ کور، نہنگ اور بلیدہ نے سیلاب بپا کی ہے، نیشنل پارٹی بلوچ عوام کی آخری امید ہے، نیشنل پارٹی آنے والے الیکشن میں بلوچ مستقبل کو ایک نئی جہت عطا کرنے کا سبب بنے گا،

اس وقت بلوچستان میں امن و امان اور حالات انتہائی خراب ہیں، ایک آگ بلوچستان میں لگی ہوئی ہے، بلوچ نوجوانوں کا بے دریغ اغوا معمول بن گیا ہے، ڈاکٹر مالک کے بنائے گئے تعلیمی اداروں کو تباہ کیا گیا، حالت یہ ہے کہ اسکولوں کے بسوں میں ٹائر نہیں اور کالج کی بسیں پٹرول نہ ہونے کے سبب کھڑی کی گئی ہیں،

صوبائی وزیر صحت کے اپنے گھر کی ہسپتال جسے ڈاکٹر مالک نے مثالی بنایا تھا تباہ کردیا گیا، سول ہسپتال میں علاج کی معمولی سہولت نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر مالک نے ایک سال میں فیز 1 پراجیکٹ کے زریعے تربت کا نقشہ بدل دیا مگر ان لوگوں نے پانچ سالوں میں فیز 2 پر ایک روپے کا کام نہیں کیا، سیٹلائٹ ٹاؤن میں چار سالوں سے مین روڈ کا کام التوا میں ہے، پانچ سالوں کی حکمرانی میں پورا بلوچستان مسائل کا آماجگاہ بن گیا ہے،

بلوچستان ایک قومی مشکل کا شکار ہے، ڈاکٹر مالک نے مزاکرات کا جو سلسلہ شروع کیا تھا وہ آج تک وہاں پڑا ہے، 2002 سے 2013 تک بلوچستان آگ میں جل رہا تھا 2013 کے بعد ڈاکٹر مالک نے قومی مفاہمتی پالیسی کے زریعے بلوچستان کو آگ سے نکالنے کی کوشش کی مگر 2018 کے الیکشن کے بعد یہ مسائل دوبارہ شروع ہوگئے، ان مسائل کے حل میں سرکار کو سروکار ہے اور نا ہی سیاسی و مذہبی لیڈر اس پہ فکر مند ہے بلوچستان کو صرف نیشنل پارٹی اور اس کی قیادت ہی بچاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان غیر سیاسی عناصر کی زندگی بلوچستان کی بدامنی میں ہے، بد امنی ان کی بقا کا ضامن ہے یہ کبھی نہیں چاہتے کہ بلوچستان میں حالات سدھرجائیں اور بلوچ نوجوان سکون سے رہ سکیں، پانچ سالوں میں انہوں نے لاشوں کی سیاست کی اور اپنی ناکامی چھپانے کی خاطر قوم پرست سیاست پر تنقید کرتے رہے ان کی سیاسی حیثیت کیا ہے،

یہ خود انہیں بھتر معلوم ہے، نیشنل پارٹی ایسے عناصر کے سامنے سینہ سپر کھڑا ہے، کسی کو اس بار بلوچ حق رائے پر ڑاکہ ڑالنے کی اجازت نہیں دی گی، انہوں نے کہاکہ بالاچ مولابخش کا حراستی قتل ایک سبق ہونا چاہیے ان عناصر کی غلط پالیسیوں کے سبب یہ حالات پیدا ہوئے اگر ریاست نے عقل سے کام نہیں لیا

تو مشکلات دوچند ہوں گے، نیشنل پارٹی بطور قومی جماعت بلوچ اور بلوچستان کی آواز بن گئی ہے، عوام کو یہ امید ہے کہ نیشنل پارٹی اقتدار میں آکر امن و امان لائے گی، تعلیم و نوکری عام کرے گی، عام لوگوں کو اپنے گھر میں سکون اور خوشحالی عطا کرے گی۔

نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر رحمت صالح نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مکران کے شعور اور تعلیم یافتہ طبقے نے ثابت کیا ہے کہ یہ جماعت ترقی پسند لوگوں کی پلیٹ فارم ہے جو شدت پسندی کے بجائے جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، آج کا جلسہ ایک ریفرنڈم ہے کہ

عوام کیا چاہتے ہیں اور بالادست قوتیں کیا چاہتی ہیں، ان قوتوں کو کہنا چاہتے ہیں کہ وہ یہاں آکر دیکھ لیں کہ

لوگ ترقی پسند سوچ کے ساتھ ہیں، مسلط کردہ قوتوں کو چاہیے کہ وہ عوامی فیصلہ قبول کرکے جمہوری جدوجہد کی آبیاری کی راہ میں رکاوٹ پیدا نہ کریں، انہوں نے کہاکہ ریاست اور عوام کے درمیان ایک بڑی خلیج پیدا ہوئی ہے عام مڈل کلاس طبقہ کے دل میں ایک نفرت پیدا ہوئی ہے اس کا سبب بالادست قوتوں کی غیر سیاسی فیصلہ اور ٹھپہ ماری ہے،

ایسے عمل سے ایک وڑنری سیاسی جماعت کی سوچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا، 2018 کے الیکشن میں ووٹوں اور سیٹوں کی بولی لگائی گئی، لینڈ مافیا اور قبضہ گیروں کو کھلی چوٹ دی گئی، چپراسی سے ڈپٹی کمشنر کی نوکریاں تک فروخت کی گئیں، بارڈر پر قدغن لگاکر انتظامیہ کی ملی بھگت سے ٹوکن کا کاروبار کیا گیا، ڈاکٹر مالک نے زمین سے کمٹمنٹ کا حق ادا کیا ہے،

بلوچ نوجوانوں کے لیے تعلیم عام کی اور کالجز و یونیورسٹیوں کا جال بچایا، ڈاکٹر مالک نے امن و امان لاکر نوجوان کو تحفظ فراہم کیا۔پبلک سروس کمیشن کی پوسٹوں پر پہلی بار حق داروں کو میرٹ کی بنیاد پر نوکریاں دی گئیں،

ڈاکٹر مالک نے شفافیت کی مثال قائم کی، انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے خلاف فوجی آمروں سے لے کر غیر سیاسی و غیر جمہوری قوتوں نے ہر حربہ آزمایا مگر اسے تقسیم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے، ہمارا منشور بلوچ نوجوانوں کو پر تشدد سوچ سے پاک کرکے جمہوری اور سیاسی عمل کا حصہ بنانا ہے، آنے والے الیکشن بلوچ وجود اور شناخت کے لیے چیلنج ہے، بلوچوں کو چاہیے کہ اپنی سیاسی طاقت کے زور پر گھر گھر جاکر اپنی شناخت، قومی وجوداور سرزمین کی حفاظت کے لیے عوام کو شعور دیں تاکہ نیشنل پارٹی کامیاب ہوکر بلوچ سرزمین کا دفاع کرسکے۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین خیرجان بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچ عوام کے حقوق کی لڑائی میں ہمیشہ عام لوگوں کی قیادت کرتی آرہی ہے،

اس جماعت میں عام بلوچ سیاسی کارکن ایک قومی شعور کے بل بوتے پر ترقی پسند سوچ کے ساتھ پہلی صف میں اول دستے کا کردار ادا کررہی ہیں، سیاسی کارکنوں کے لیے نیشنل پارٹی ایک بنیادی پلیٹ فارم ہے، عام سیاسی کارکنوں کی اس پلیٹ فارم کو اپناکر بلوچ عوام غیر سیاسی قوتوں اور ڈرگ مافیا کو شکست فاش دیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے بلوچ و بلوچستاں کے نام پر بلند و بانگ دعوے کیے

جب اقتدار میں آئے تو سیندک اور ریکوڈک کا سودا کیا، عوام کے وسائل کی قیمت وصول کرکے اپنے نعروں کو پس پشت ڑال دیا آج وہ لوگ عوام کی عدالت میں شرمندہ اور سزاوار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے عوام کی بنیادی حقوق کی نگہبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جزباتی سیاست نے بلوچ عوام کو تباہ کردیا ہے، ہم وہی سوچ اپنائیں جس کا ہمیں فائدہ ملے، نیشنل پارٹی بڑے دعوے نہیں کرتی اور نا جزباتی سیاست کے زریعے بلوچ عوام کو مصیبت اور مشکلات میں ڑالنے کے قائل ہے۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے میر حمل نے کہا کہ

ہم نے کئی سالوں تک قوم پرست جماعتوں میں رہ کر بلوچ حقوق کے لیے جدوجہد کی بطور سیاسی کارکن ہمیں یہ محسوس ہوا کہ صرف نیشنل پارٹی ہی واحد قوم دوست جماعت ہے جس کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں ہے کسی دیگر جماعت کی نسبت نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم پر جدوجہد میں خوشی ہے، جعلی مینڈیٹ کی سیاست کو عوام نے مسترد کردیا ہے، عوام نے اپنا فیصلہ کرلیا ہے، حکومت عوامی خواہشات کے مطابق ووٹ کو عزت دے کر حقیقی نمائندوں کو موقع دے۔ شمولیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے

سابق ایم پی اے لالا رشید دشتی نے کہاکہ نیشنل پارٹی بلوچستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے، ہم جب جہاں اور جس پلیٹ فارم پر رہے ہمیشہ عوام کی سیاست کی، میں جس عرصہ میں نیشنل پارٹی سے دورا رہا میری سیاسی وابستگی ہمیشہ نیشنل پارٹی کے ساتھ تھی، ڈاکٹر مالک نے صرف ڑھائی سالوں میں کیچ کی قسمت بدل دی، بلوچستان کے مسائل حل نیشنل اور ڈاکٹر مالک کی قیادت میں ممکن ہے، جلسہ عام سے میر انور اور نیاز کیازئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

نیشنل پارٹی کی قیادت بلوچستان کے ساتھ مخلص ہے، ہم نے اپنے لوگوں کی خواہش پر یہ فیصلہ کیا ہے ہمیں یقین ہے کہ نیشنل پارٹی آنے والے الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے بلوچستان میں حکومت بنائے گی، جلسہ عام سے حاجی محمد نور، اشرف حسین، حاجی فدا حسین دشتی، حوت غفور، خورشید نگوری، قیوم بلوچ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔