|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2023

کوئٹہ: بالاچ بلوچ اور دیگر کی ماورائے عدالت قتل و لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف لانگ مارچ کے شرکا ء

کی جانب سے سریاب مل میں دھرنا جاری رہا۔دھرنے میں بلوچستان نیشنل پارٹی پی ٹی ایم نیشنل پارٹی بی ایس او کے تمام گروپوں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے لانگ مارچ کے شرکا سے اظہار یکجہتی کیا لانگ مارچ کے شرکاء سے مسنگ پرسن کے لواحقین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پیاروں کو لاپتہ کرکے انکاونٹر میں مارا جارہا ہے

اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کرکے انہیں اپنی صفائی کا موقع دیا جائے انہوں نے کہا کہ 2021سے انکاونٹر مقابلوں میں ابتک مارے جانے والے مسنگ پرسن کے حوالے سے جوڈیشنل انکوائری کی جائے تاکہ حقائق سامنے آجائیں اور اس کے ذمہ داروں کو کڑی سزادی جائے اب بھی ہزاروں لاپتہ افراد اپنے پیاروں سے دور ہیں نہ تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جارہا ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو ان تک رسائی ہے جب بھی کسی علاقے میں خفیہ ادارے کسی کو انکاونٹر کرکے پھینک دیتے ہیں

تو لواحقین کی تشویش میں اضافہ ہوجاتا ہے کہ کہی ہمارے پیارے کی لاش تو نہیں ہے اس وقت ہمارے ادارے نہ تو عدالت کو جوابدہ ہے اور نہ ہی حکومت کو ان کی اپنی حکومت ہے لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لا یا جائے اور انہیں عدالت میں صفائی کا موقع دیا جائے اور ابتک انکاونٹر میں مارے جانے والوں کی جوڈیشنل انکوائر ی کی جائے تاکہ

حقائق سامنے آجائیں لواحقین نے تمام سیاسی جماعتوں اور بلوچستان کے عوام کا شکریہ ادا کی جنہوں نے تربت سے کوئٹہ تک ہر مقام پر ان کا استقبال کیا اور اس ظلم کے خلاف اس قافلہ میں چل پڑے ہیں لانگ مارچ کے شرکا دوبارہ سریاب مل میں دھرنے کے جگہ پہنچ گئے ہیں اس طرح دوسرے روز بھی سریاب میل میں دھرنا جاری ہے شدید سردی کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں خواتین بچے اور بڑے عمر کے افراد ان سے اظہار یکجہتی کیلئے کیمپ میں موجود رہے ۔رچ میں شریک تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست بلوچ نے بتایا کہ بدھ کو کیچی بیگ سے شہر کی جانب مارچ کو جاری رکھا جائے گا اور مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گالانگ مارچ تربت میں بالاچ بلوچ نوجوان کے مبینہ ماورائے قتل کے واقعے بعد شروع کیا گیا تھا-

بالاچ بلوچ کے قتل کا الزام سی ٹی ڈی اہلکاروں پر عائد کیا گیا تھا بالاچ بلوچ کے قتل کے حوالے سے نہ صرف سی ٹی ڈی کے چار اہلکاروں پر سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کیا

بلکہ بلوچستان ہائیکورٹ نے چاروں اہلکاروں کو معطل کرنے کا بھی حکم دیا ہمارے مطالبات تسلیم ہونے کے باوجود مارچ کو جاری رکھنے کے سوال پر گلزار دوست نے بتایا کہ لانگ مارچ کے مطالبات میں صرف یہ دو مطالبات شامل نہیں بلکہ دیگر مطالبات بھی ہیں انھوں نے دیگر مطالبات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ

بلوچستان میں لاپتہ افراد کو مبینہ جعلی مقابلوں میں ہلاک کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ،بالاچ بلوچ پر سی ٹی ڈی نے جو الزامات لگائے تھے ان کو واپس لیا جائے ، سی ٹی ڈی کو ختم کیا جائے ، بلوچستان سے لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو ان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے اور اب تک جتنے بھی لوگ جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے بالاچ بلوچ پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ

ان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا اور انھیں ان کے دیگر ساتھیوں کی نشاندہی کے لے جایا جارہا تھا کہ تربت کے علاقے پسنی روڈ پرسی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں وہ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوا-احتجاجی دھرنا یونیورسٹی سے واپس گزشتہ شب لگائے گئے کیمپ میں واپس چلے گئے۔