|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما، سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ ہم بے اختیار وفاقی حکومت سے نہیں، صرف آرمی چیف، ڈائریکٹر جنرل انٹر سروس انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) اور پاکستان کی فوج کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

 انہوں نے کہا کہ یہ (موجودہ حکمران) مذکرات کرنے کا کہتے ہیں لیکن یہ خود اس کے اہل ہی نہیں ہیں، ہم مذکرات کریں گے صرف آرمی چیف کے ساتھ، ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ، پاکستان کی فوج کے ساتھ،

انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی شروع دن سے مذاکرات کی خواہش تھی لیکن دوسری طرف سے کوئی رسپونس نہیں آیا، یہ تاثر غلط ہے کہ بانی پی ٹی آئی این آر او یا ڈیل چاہتے ہیں، پاکستان کے بہتر مستقبل کی خاطر آرمی چیف سے بات کریں گے۔

دوسری جانب سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات سے متعلق شہریار آفریدی کے دعوؤں سے اظہار لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مذاکرات کے حوالے سے وہ خود جواب دے سکتے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ موجودہ حکومت مینڈیٹ کے بغیر مسلط کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے مذاکرات سے متعلق یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی ) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ آئیں ملک کے لیے حکومت کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا یہ (پی ٹی آئی رہنما) جب محمود خان اچکزئی کو صدر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر سکتے ہیں، احتجاج کے لیے ان کے ساتھ (جمیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن) بیٹھ رہے ہیں جن کا نام لینا انھیں گوارا نہیں تھا، انہیں چاہیے کہ اب ملک کے لیے آئیں، بیٹھیں اور حکومت سے مذاکرات کریں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ ہم مفاہمت کس سے کریں جب سامنے والے کے ہاتھ جیب میں ہوں؟ تحریک انصاف محمود اچکزئی سے ہاتھ ملاسکتی ہے تو ہمارے ساتھ کیوں نہیں بیٹھتے؟ میں یہ نہیں کہتا کہ ہماری ساتھ زیادتی ہوئی تو دوسروں کے ساتھ بھی ہوتی رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ہم فارم 45 اور فارم 47 میں الجھے ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے کیسے بیانات دیے جا رہے ہیں؟

اس موقع پر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنا رویہ بدلیں، مخالفین کو چور، ڈاکو کہنا چھوڑیں اور پارلیمان و جمہوریت کی توقیر کے لیے ایوان میں مل کر کام کریں۔

سینیٹر شیری رحمن نے سینیٹ اجلاس میں کہا کہ آصف زرداری نے جو کہا ہے اسے خوش آمدید کہنا چاہیے، آصف زرداری نے سب کو دعوت دی ہے، انہوں نے تحریک انصاف، مسلم لیگ (ق)، بلوچستان عوامی پارٹی یا کسی ایک جماعت نہیں بلکہ تمام جماعتوں کو دعوت دی ہے، آصف زرداری نے کہا کہ یہ سب کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چور ڈاکو چھوڑ دیں، پاکستان میں کون سے الیکشن ہیں جو شفاف ہوے؟ ہم نے گزشتہ الیکشن کو آر او الیکشن قرار دیا تھا، ہم نے پچاس سے زائد درخواستیں دائر کی ہیں، صرف بیانیہ بنانے سے ملک آگے نہیں بڑھتا، راستے موجود ہیں آئیں مل کر آگے بڑھتے ہیں تو راستے مل جائیں گے۔

مذاکرات کی پیشکش کا جواب دیتے ہوئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر، پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ پاکستان کے لیے کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن پہلے مذاکرات کے لیے ماحول بنایا جائے، پہلے سیاسی مقدمات ختم کیے جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *