سوال: بلوچستان کے نواب اور سردار طاقت کا توازن برقرار رکھنے کیلئے سیاست میں آتے ہیں؟
موجودہ حالات میں بلوچ قوم پرست سیاسی جماعتیں متحد ہوں ورنہ تاریخ انہیں معاف نہیں کریگی،نواب رئیسانی
روزنامہ آزادی | وقتِ اشاعت :
روزنامہ آزادی | وقتِ اشاعت :
سوال: بلوچستان کے نواب اور سردار طاقت کا توازن برقرار رکھنے کیلئے سیاست میں آتے ہیں؟
نیوز ڈیسک | وقتِ اشاعت :
تہران: ایرانی مسلح افواج کے ترجمان نے امریکی صدر کے ایران کے خلاف بیانات کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ امریکہ کو براہ راست سبق سکھائی جائے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سیاسی اور سفارتی زبان سمجھنے سے قاصر ہیں اور ان کو شاک کے ذریعے یہ بتانا پڑے گا کہ نئی دنیا میں قوت کا پیمانہ کیا ہے ۔
نیوز ڈیسک | وقتِ اشاعت :
کوئٹہ: ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
نیوز ڈیسک | وقتِ اشاعت :
کراچی: بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی 69ویں برسی کے موقع پر سیاسی و عسکری شخصیات نے مزار قائد پر حاضری دی ہے اور ان کے افکار پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
نیوز ڈیسک | وقتِ اشاعت :
اسلام آباد: ایئر چیف مارشل سہیل امان کا کہنا ہے کہ کہ یوم دفاع بہادر سپوتوں کی عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جب کہ جوانوں نے مثالی حوصلے اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
شبیر رخشانی | وقتِ اشاعت :
بلوچستان میں اگر ڈرامے اور ڈرامہ نگاری پر بات کی جائے تو ایک نام عموماً زبان پر آہی جاتا ہے وہ نام ہے ’’ اے ڈی بلوچ‘‘ ۔ بلوچستان میں جہاں ڈرامہ نگاری کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں کافی وقت لگا۔ وہیں اس شعبے میں اے ڈی بلوچ کی کردار کو سراہا بغیر رہا نہیں جا سکتے۔ انہوں نے نہ صرف ڈرامہ نویسی پر کام کیا۔
شبیر رخشانی | وقتِ اشاعت :
پروفیسر ڈاکٹر شاہ محمد مری صاحب کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ شعبہ صحت میں فرض نبھایا ادب اور سیاست سے دوستی کی۔ بلوچستانی روح کو سمجھا اور اسے اپنی پر اثر تحاریر اور تصانیف کے ذریعے نمایاں کیا۔ وہ گزشتہ ربع صدی سے بولان میڈیکل کالج میں پڑھا رہے ہیں۔ جہاں سے ان کے ہزاروں طالب علم فارغ التحصیل ہوئے۔وہ اپنے پراثر تحاریر ، مسکراہٹ سے دلوں کو جیتنا بھی جانتے ہیں
شبیر رخشانی | وقتِ اشاعت :
عزیز احمد جمالی اس وقت محکمہ ایجوکیشن میں بطور ایڈیشنل سیکرٹری ڈویلپمنٹ اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اس سے پہلے ڈپٹی کمشنر سبی اور آواران کے علاوہ زلزلے سے متاثرہ ضلع آواران میں تعمیر نو و بحالی پروجیکٹ میں بطور پروجیکٹ ڈائریکٹر اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں باحوصلہ اور فرض شناس انسان ہیں ہم نے بلوچستان کے شعبہ تعلیم کی صورتحال پر ان سے بات چیت کی ہے آئیے ملاحظہ کیجئے۔
شبیر رخشانی | وقتِ اشاعت :
بلوچستانی ادبی شعبے میں اگر ادیبوں کا نام لیا تو وہاں ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی کا نام ضرور آتا ہے انہوں نے تین زبانوں بلوچی، اردو اور انگلش میں تصانیف لکھے۔ ان کی حالیہ کتاب Baloch in search of Identity ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اور بھی تصانیف لکھی ہیں جو کہ بلوچستان کی سیاسی و ادبی حالات کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے نہ صرف شعبہ صحت کا انتخاب کرکے انسانیت کی خدمت کا فریضہ انجام دیا تو اسکے ساتھ ساتھ بلوچستان کے شعبہ سیاست اور ادب کو قریب سے دیکھا۔ اسے اپنے پراثر تحاریر میں سمو دیا۔ غوث بخش بزنجو کی سیاست کو قریب سے دیکھا۔ بلوچستانی سیاست کے اتار چڑھاؤ کا مطالعہ بھی کیااور باریک بینی سے اسکا جائزہ لیا۔ ان کی کتابیں نوجوان نسل کو سیاست، ادب کے میدان میں رہنما کردار ادا کر سکتی ہیں ۔ ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی 18اپریل1942ء کو پنجگور کے علاقے سوردو میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں سے حاصل کرنے کے بعد کوئٹہ چلے گئے۔ F.Sc کا امتحان دینے کے بعد کراچی چلے گئے۔ جہاں ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور بعد میں اپنے آبائی علاقے پنجگور میں شعبہ صحت میں خدمات انجام دیں۔ انہیں بچپن سے ادب کے شعبے سے لگاؤ تھا۔
شاہنواز بلو چ | وقتِ اشاعت :
تعارف: نوابزادہ جمیل بگٹی 8 اکتوبر 1949ء میں نواب اکبرخان بگٹی کے ہاں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم انہوں نے کوئٹہ گرائمراسکول جبکہ گریجویشن1969ء میں پشاور سے کی۔لاہور اسٹاف کالج میں محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک کورس ہوا جس میں پانچ افراد نے حصہ لیا تو وہ اُس میں منتخب ہوئے اور1973ء میں وزارت خارجہ میں بطور تھرڈآفیسرڈپلومیٹ کے فرائض انجام دیئے ، 1985ء میں پاکستان پیٹرولیم کی جانب سے آفیسر منتخب ہوئے اور 1999ء میں ریٹائرڈ ہوئے۔