|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2023

عدالت نے فراڈ کیس میں گرفتار رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) علی حیدر زیدی کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

صدر پی ٹی آئی سندھ علی زیدی کے خلاف فراڈ کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ہوئی جہاں آج علی زیدی کو سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کارکنان بھی ملیر کورٹ پہنچ گئے، احاطہ عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے احتجاج کیا اور علی زیدی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

دوران سماعت علی زیدی کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس سول عدالت کا بنتا ہے کریمنل کیس نہیں بنتا ہے، ٹرانزیکشن کیسے ہوئی ہے ایف آئی آر اس حوالے سے بلینک ہے، کوئی بینک چیک وغیرہ کچھ بھی مدعی کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا ہے، مدعی مقدمہ اور علی زیدی کے درمیان لین دین کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔

علی زیدی کے وکیل نے استدعا کی کہ مدعی مقدمہ فضل الٰہی نے اتنی بڑی دی ہے کوئی گواہ نہیں ہے، علی زیدی کو ضابط فوجداری کی سیکشن 63 میں ڈسچارج کیا جائے۔

دریں اثنا کمرہ عدالت میں موجود علی زیدی نے کہا کہ میں اس آدمی سے کبھی ملا ہی نہیں ہے میں اس آدمی کو جانتا نہیں ہوں، میری پاس اتنی رقم ہے ہی نہیں ایف بی آر سے میرا ریکارڈ چیک کرلیں، جس دن کا واقعہ بتایا جارہا ہے میں اس دن ملک میں نہیں تھا۔

اس دوران علی زیدی کی جانب سے پاسپورٹ بھی عدالت میں پیش کردیا گیا۔

علی زیدی نے مزید کہا کہ یہ بالکل بوگس ایف آئی آر ہے، شناختی کارڈ کے مطابق مدعی مقدمہ کی عمر 2013 میں 22 سال بنتی ہے۔

مدعی مقدمہ کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات ہونی چاہیے، پتا نہیں اور کس کس کے پیسے کھائے ہوئے ہیں، علی زیدی کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

اس پر علی زیدی نے استفسار کیا کہ میں نے اگر کوئی رقم لی ہے تو کوئی ریکارڈ تو ہوگا نا؟

علی زیدی کے وکیل نے دلائی دیتے ہوئے کہا کہ مدعی مقدمہ کے خلاف جعل سازی کا کیس ہونا چاہیے، علی زیدی کو ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کیا جائے اور مدعی مقدمہ کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جائے۔

علی زیدی نے کہا کہ مجھے کل پیش ہونا چاہیے تھا جو کہ پیش نہیں کیا گیا ہے، پولیس نے قانون ہے مطابق 24 گھنٹوں میں پیش نہیں کیا، پولیس کہہ رہی ہے ساڑھے 12 بجے گرفتار کیا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قانون کے مطابق ملزم کو 24 گھنٹوں میں پیش کیا گیا ہے۔

عدالت نے علی زیدی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا اور ان کو ضابط فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت ڈسچارج کرنے کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعدازاں عدالت نے دونوں درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علی زیدی کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا جبکہ ضابط فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت انہیں ڈسچارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ علی زیدی کے خلاف ابراہیم حیدری تھانے میں فراڈ اور دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج ہے، پولیس نے علی زیدی کو ایک دہائی پرانے مبینہ فراڈ کے الزام میں 15 اپریل کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں پی ٹی آئی کے دفتر سے گرفتار کیا تھا۔

مطابق کراچی پولیس نے رات گئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے گرفتاری کی تصدیق کی تھی، ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’علی زیدی کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ہے، کراچی پولیس قانون کی حکمرانی کے نفاذ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے‘۔

ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر انکشاف کیا کہ علی زیدی کو ملیر پولیس نے ڈی ایچ اے فیز 6 میں واقع پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سے گرفتار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ علی زیدی کو ابراہیم حیدری پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف درج 18 کروڑ روپے کی جعلسازی کے مقدمے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کی دستیاب کاپی سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک پراپرٹی ڈیلر فضل الٰہی نے 15 اپریل کو ابراہیم حیدری پولیس اسٹیشن میں علی زیدی اور 2 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر (144/2023) درج کرائی تھی۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ اس کا ذاتی کاروبار ہے اور ابراہیم حیدری میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرتا ہے جبکہ ملزم (علی زیدی) بھی 2013 میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کر رہے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’علی زیدی نے مجھ سے 18 کروڑ روپے قرض کے طور پر حاصل کیے اور اس کے بدلے میں انہوں نے ضمانت کے طور پر جائیداد/پلاٹ کی ایک فائل دی جس کی قیمت 16 کروڑ 75 لاکھ روپے بتائی، علی زیدی نے ایک کروڑ 25 لاکھ روپے 6 ماہ بعد دینے کا وعدہ کیا، وقت مقررہ پر رقم کا تقاضہ کیا تو ملزم ٹال مٹول کرنے لگا، رقم نہ ملنے پر پلاٹ کی فائل بیچنا چاہی تو وہ بھی جعلی نکلی‘۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’بار بار درخواست کے باوجود علی زیدی نے رقم دینے سے انکار کر دیا اور دھمکیاں، ملزم نے بری نیت سے دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا ہے، مجھے اور میرے بچوں کو پولیس سیکیورٹی فراہم کرے‘۔