ثنا بلوچ کا “دمادم مست قلندر”

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی موجودہ اسمبلی آج کل ثنا بلوچ کی دبنگ انٹریز کی وجہ سے خبروں میں ہی رہتی ہے۔ اسمبلی میں نمایاں کردار اُن ہی کا نظر آتا ہے۔ زیادہ تر اراکین اسمبلی عوامی مسائل پہ تیاری کیے بغیر ثنا بلوچ جیسے ممبران کی تقریر سننے کے لیے اسمبلی کا رخ کرتے ہیں جبکہ ثنا بلوچ اپنی زوردار تقریر اور دبنگ انٹری کی وجہ سے اسمبلی کی سست فلور کو ہلانے کا کام کرتے ہیں۔ 



پاکستان ،ستر برس گزرنے کے باوجود عورتیں وراثت کے حق سے محرو م

| وقتِ اشاعت :  


اسلام کے نام پر وجود میں انے والے ملک پاکستان میں ستر برس گزرنے کے باوجود اسلام کے قوانین کا نفاذ ممکن نہیں ہوسکا۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ کے واضع کردہ حکامات کی خلاف ورزی کرنے کے لیے طرح طرح کے جواز تلاش کیے جاتے ہیں۔بلوچستان میں مختلف قبائلی رسوم کا سہارا لے کر کہی بہن بیٹی سے اس کا حق بخشوانے کے لیے بعض علماء سے فتویٰ لے لیا جاتا ہے ۔



خواتین کو مین سٹریم میں لانے بارے سیاسی دعوے اور حقائق

| وقتِ اشاعت :  


کسی ملک صوبے کی ہمہ جہت اور بھر پور ترقی فلاح و بہبود تقاضا کرتی ہے کہ عورتیں زندگی کے تمام شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ مساوی شرائط پر زیادہ سے زیادہ شرکت کریں۔عورتوں کے خلاف ہر قسم کے غیر مساوانہ سلوک اور تفریق کے خاتمے کا معاہدہ (CEDA)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 18اکتوبر1979کو منظور کیاتاہم عالمی طور پر اس معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز بیس ممالک کی جانب سے معائدے کی توثیق سے ہوا۔



بلوچستان میں حکومت سازی کا عمل

| وقتِ اشاعت :  


ملک بھرمیں 2018ء کے عام انتخابات کا عمل لگ بھگ اپنے اختتام کو پہنچا گیاہے۔ چند ایک مقامات پر اعتراضات کی بناء پر ان حلقوں میں دوبارہ گنتی کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے ۔ بعض نتائج کی گنتی دوبارہ کی گئی جو امیدوار ناکام تھے وہ کامیاب قرار دئیے گئے اور جو کامیا بی کا جشن منارہے تھے ،ناکام قرار دے کر ان کی خوشیوں کا خاتمہ کردیاگیا ۔ 



فکری وقبائلی سیاست کا مرکز جھالاوان اور انتخابی معرکہ

| وقتِ اشاعت :  


جھالاوان کا صدر مقام خضدار کا شمار ان خوش قسمت علاقوں میں ہوتا ہے جو لیڈر پیدا کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھنے والی زمین ہے ،اب اس بات کو بد قسمتی کہیں یا کہ حالات کی ستم ظریفی یہاں سے پیدا ہونے والی قیادت کبھی ایک پلیٹ فارم پر زیادہ دیر تک ایک ساتھ چل نہیں سکتے اور یہی سے اس شہر کی بد قسمتی صوبے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ۔



کیچ انتخابی سرگرمیوں کا مر کز بن گیا قوم پرستوں میں کانٹے دار مقابلے کا امکان

| وقتِ اشاعت :  


تربت :  تربت اور گردو نواح میں سیاسی اور انتخابی سرگرمیاں مزید زیادہ زور پکڑ گئیں ، حلقہ این اے271 کیچ کے امیدوار اور بی این پی کے مرکزی رہنما معروف دانشور جان محمد دشتی کی علاقے میں سب سے زیادہ انتخابی سرگرمیاں اورلوگوں کاجوش وخروش ریکارڈ کی جا چکی ہیں اور ان سرگرمیوں میں موصوف کی رہائش گاہ کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔



رخشان میں انتخابی معرکہ بڑی تبدیلی کا امکان

| وقتِ اشاعت :  


*ملک بھر میں عام انتخابات اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں لیڈروں اور امیدواروں کی طرح رخشان بیلٹ میں بھی انتخابی سرگرمیاں روز بہ روز بڑھ رہی ہیں قومی سیاسی پارٹیز صوبائی وعلاقائی پارٹیز کے ساتھ آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں انتخابی حلقوں میں ردوبدل سے رخشان کے سیاسی ماحول امیدوار اور ووٹر کے سوچ وفکر میں تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے ۔



گوادر و لسبیلہ کی نشستوں پر اہم شخصیات مد مقابل

| وقتِ اشاعت :  


گوادر اور لسبیلہ کی قومی اور صوبائی نشست پر انتخابی اتحاد کے امیدواروں کی پوزیشن واضح ہونے لگی۔ حلقہ پی بی 51 گوادر سے اس وقت سابق ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی، سابق ایم این اے میر یعقوب بزنجو، آزاد امیدوار میر اویس جان ،نیشنل پارٹی کے اشرف حسین ،بی این پی عوامی کے حمید حاجی اور جماعت اسلامی کے سعید احمد الیکشن لڑرہے ہیں۔ 



544ووٹ لینے والا وزیراعلیٰ ’’ سب پر بھاری ‘‘

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے موجودہ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے وزارت اعلیٰ کا منصب کیا سنبھالا ‘ کہ ان کے خلاف ان کے حاصل کردہ 544ووٹ طعنہ بن گئے ۔موجودہ اورسابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ہر مخالف شخص نے آستین چڑھا کر بولنا شروع کردیا۔ میر عبدالقدوس بزنجو کن حالات کے تحت وزیراعلیٰ بنے۔