اسلام آباد، لاہور ،کراچی اور پشاور میں طلبہ یکجہتی مارچ یونین، بحالی کا مطالبہ

| وقتِ اشاعت :  


اسلام آباد /کراچی: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور میں طلبہ یکجہتی مارچ کرتے ہوئے یونین کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے ۔لاہورمیں پروگریسو اسٹوڈنٹس کولیکٹو نے بڑھتی ہوئی فیسوں، ہراسانی کے خلاف اور طلبہ یونین کی بحالی کیلئے یکجہتی مارچ کیا گیا۔طلبہ نے ناصر باغ سے پنجاب اسمبلی تک مارچ کیا۔



بلوچ طالبعلموں کی جبری گمشدگیوں میں تسلسل کیساتھ اضافہ ہو رہا ہے،قمر بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


اسلام آباد:  بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کے رہنماء قمر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں سے بلوچ طالبعلموں کی جبری گمشدگیوں میں تسلسل کیساتھ اضافہ ہو رہا ہے، رواں برس جون میں خضدار سے شاہ میر بلوچ نامی ایک طالبعلم لاپتہ ہوا اور اب یکم نومبر دو مزید طالب علم جامعہ بلوچستان سے لاپتہ ہو گئے ہیں جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں۔



بلوچستان میں فورسز پر عوام کے اعتماد کے باعث ترقیاتی منصوبوں میں پشرفت ہوئی ہے ،آرمی چیف

| وقتِ اشاعت :  


راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو چیلنجز ایک جامع قومی ردعمل کا تقاضا کرتے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آٹھویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے ملاقات کی جس میں معاشرے کے مختلف شعبوں و طبقات سے وابستہ لوگوں نے شرکت کی۔



سینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس ،جامعہ بلوچستان کے طلباء کی گمشدگی بارے رپورٹ مسترد

| وقتِ اشاعت :  


کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و سینٹ میں پارلیمانی لیڈر میر طاہر خان بزنجو نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل سے دو طلبا فصیح اللہ اور سہیل احمد بلوچ کی گمشدگی کے حوالے سے آئی جی کی رپورٹ کو ناقص اور نامکمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں طلبا لاپتہ ہے اور طلبا تنظیمیں و طلبا اپنے ساتھیوں کے محفوظ بازیابی کے لیے تقریبآ گزشتہ ایک ماہ سے سراپا احتجاج ہے۔بلوچستان میں جامعہ بلوچستان سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا سلسلہ رک گیا ہے۔



لوگ بے گھر ہوتے ہیں تو عہدے پر رہنے کیلئے ضمیر گوارا نہیں کرے گا، سعید غنی

| وقتِ اشاعت :  


صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی سے صحافی نے سوال کیا کہ ’آپ نے کہا تھا نسلہ ٹاور آپریشن نہ رکا تو عہدہ چھوڑ دوں گا؟‘ جس کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوتے ہیں تو میرا ضمیر گوارا نہیں کرے گا کہ عہدے پر رہوں۔