بلوچستان اور سندھ میں زرداری کی حکومت قائم ہونے کے باوجود بھی بلوچستان کے شہری سندھ میں کراچی پولیس کی بدمعاشی کا شکار ہیں۔ دونوں صوبوں میں “سکہ زرداری رائج الوقت” ہونے کے باوجود بھی بلوچستان سے کراچی آنے والے لوگوں کے ساتھ پولیس گردی عروج پر ہے۔ چیکنگ کے بہانے لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنا معمول بن گیاہے۔ لوگوں سے لوٹ مار کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ انہیں مختلف الزامات کے مقدمات میں پھنسا کرحوالات میں بند کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔
بلوچستان میں طوفانی بارشیں عوام کیلئے عذاب کا باعث بن جاتی ہیں۔ بارشوں کی وجہ سے اموات ہوتی ہیں، شاہراہیں تباہ ہو جاتی ہیں، پل سیلابی ریلوں میں بہہ جاتی ہیں، کھڑی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں زمینداروں کو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑتا ہے، مہینوں تک نکاسی آب کا عمل پورا نہیں ہوتا ،پورا نظام درہم برہم ہوکر رہ جاتا ہے۔
پاکستان توانائی کے شدیدبحران سے دوچار ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے مختلف حکومتوں کی جانب سے اقدامات بھی اٹھائے گئے مگر توانائی بحران پر جتنے منصوبے بنائے گئے ان کے نتائج مثبت نہیں نکلے۔
ملک میں قومی ادارے جو خسارے میں جارہے ہیں ان میں اصلاحات کی جائیںیا پھر پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے چلایا جائے تو بہتر ہوگا اس سے قومی خزانہ پر بوجھ بھی نہیں آئے گا اور تمام ملازمین کی ملازمتیں اوردیگر مراعات خطرات میں نہیں پڑینگی کیونکہ موجودہ حالات سے سب ہی واقف ہیں کہ فی الحال معاشی حالات ایسے نہیں کہ روزگار کے دیگر ذرائع وسیع پیمانے پر پیدا کئے جاسکیں اور نہ ہی ملک میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے اگرچہ چند ممالک کام کررہے ہیں مگر اس سے خسارہ کو پورا کرنے ،ڈیفالٹ جیسے خطرات سے بچنے اور معیشت کو چلانے کے ساتھ قرض کی ادائیگی ہوپارہی ہے جس میں عوام کا بھی ایک بڑا حصہ ہے جو ان سے ٹیکس کی مد میں لیا جارہا ہے۔
بلوچستان کے میگا منصوبوں کے ذریعے صوبے میں بڑی معاشی تبدیلی ممکن ہے، خطے میں موجود پسماندگی، محرومیوں کا خاتمہ، اندرونی سیاسی مسائل کا حل بھی خوش اسلوبی سے نکل سکتا ہے صرف سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق معیشت کو دستاویزی شکل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے نیشنل ڈیٹا ویئر ہاؤس کی تیاری پر کام جاری ہے، نیشنل ڈیٹا ویئر ہاؤس کا مقصد ٹیکس نادہنگان کی معلومات جمع کرنا ہے اور متعلقہ ڈیٹا کو استعمال کرنے کا اختیار صرف ایف بی آر کے پاس ہوگا۔
ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور مضبوط سیاسی نظام سے جوڑنے کیلئے اکائیوں کے درمیان مضبوط تعلقات، روابط، فیصلہ سازی میں مشاورت ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ صوبہ خیبرپختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے جبکہ پنجاب، بلوچستان میں مخلوط حکومت قائم ہے اور سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی… Read more »
ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور معیشت کی بہتری کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا۔ پاکستان کو معاہدے کے مطابق ایک ا عشاریہ ایک ارب ڈالرز جاری کئے جائیں گے تاہم پاکستان اور آئی ایم ایف کا معاہدہ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔